الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
کے ذریعہ بخل وتنگی کرنے کی صفت سے۔التمرین - ۶ آنے والے شعر کی شرح کریں اور اس میں کنایہ بیان کریں۔ ہمارے زخم ہماری ایڑیوں پر خون نہیں بہاتے ہیں، لیکن وہ ہمارے قدموں پر خون بہاتے ہیں۔شعر کی شرح :- ہم ایسے لوگ ہیں کہ لڑائی میں اگلی صفوں میں ہوتے ہیں، اور جب لڑائی کی ہولناکی بڑھ جاتی ہے تو ہم لڑائی کے خطرات کی پرواہ کئے بغیر جم جاتے ہیں، اور ہمارے دل بھاگنے کی بات نہیں کرتے ہیں، تو لڑائی کا خون ہمیشہ ہمارے قدموں (سامنے والے حصہ) پر گرتا ہے، کیونکہ ہمیں ہمارے سینوں میں مارلگتا ہے، اور ہمارے ایڑیوں (پیچھے کے حصہ) پر خون نہیں بہتا ہے، کیونکہ پیچھے کی جانب ہمیں مار نہیں لگتا ہے، جیسے بزدل کو لگتا ہے۔شعر میں کنایہ :- شعر میں دو جگہ کنایہ ہے۔ (۱) ایڑیوں پر زخموں کے خون کا بہنا یہ کنایہ ہے بزدلی اور بھاگنے کی صفت سے۔ (۲) قدموں پر خون کا بہنا یہ کنایہ ہے اقدام، بہادری اور آگے بڑھنے کی صفت سے۔بلاغۃ الکنایہ کنایہ بلاغت کا ایک ایسا مظہر اور آخری حد ہے جہاں تک لطیف ونرم طبیعت والا اور پاک طینت ہی پہنچ سکتا ہے ، اور کنایہ میں بلاغت کا رازیہ ہے کہ کنایہ آپ کو بہت سی صورتوں میں مدلل حقیقت اور ایسا قضیہ عطا کرتا ہے جس کی تہ میں دلیل چھپی ہوتی ہے، جیسے بحتری کا قول ہے مدح میں ؎ یَغُضُّوْنَ فَضْلَ اللَّحْظِ مِنْ حَیْثُ مَابَدَا لَھهُمْ عَنْ مَھهِیْبٍ فِی الصُّدُوْرِ مُحَبَّبِ ترجمہ:- ممدوح جہاں سے بھی ان کے سامنے آجائے وہ لوگ اپنے دلوں میں اس کے رعب اور محبت کی وجہ سے اپنی نگاہیں جھکائے رکھتے ہیں۔ اس لئے کہ شاعر نے لوگوں کے ممدوح کا اکرام کرنے اور بڑا سمجھنے کو اور ممدوح کی ان کے اندر ہیبت کو