الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۲) کلام میں ’’ تاکید الذم بما یشبہه المدح ‘‘ کی پہلی قسم ہے۔ (۳) شعر میں ’’تاکید المدح بما یشبہه الذم ‘‘ کی پہلی قسم ہے۔ (۴) کلام میں ’’ تاکید الذم بما یشبہه المدح ‘‘ کی دوسری قسم ہے۔ (۵) شعر کے دوسرے مصرعہ میں ’’ تاکید المدح بما یشبہه الذم ‘‘ کی پہلی قسم ہے۔ (۶) کلام میں ’’ تاکید الذم بما یشبہه المدح ‘‘ کی پہلی قسم ہے۔ (۷) کلام میں ’’ تاکید الذم بما یشبہه المدح ‘‘ کی دوسری قسم ہے۔ (۸) کلام میں ’’ تاکید المدح بما یشبہه الذم ‘‘ کی پہلی قسم ہے۔التمرین - ۴ (۱) جو کتاب تم پڑھ رہے ہو اسکی مدح کرو، اور اسکے لئے ’’تاکید المدح بما یشبہه الذم‘‘کا اسلوب اپناؤ۔ (۲) جو شہر تم نے دیکھا ہے اسکی مدح کرو، اور اسکے لیے ’’تاکید المدح بما یشبہه الذم‘‘ لاؤ۔ (۳) جس راستہ پر تم چلے ہو اسکی مذمت کرو، اور اسکے لئے ’’تاکید الذم بما یشبہه المدح‘‘ لاؤ۔حل تمرین - ۴ (۱) لَاعَیْبَ فِي الْکِتَابِ إِلَّا أَنَّہهُ سَھهْلُ اللَّفْظِ وَاضِحُ الْمَعْنٰـی ـــــــــــــ کتاب میں کوئی عیب نہیں ہے مگر یہ کہ وہ آسان لفظوں والی اور واضح معنی والی ہے۔ (۲) اَلْبَلَدُ مُعْتَدِلُ الْھهَوَاءِ جَمِیْلُ الْمَنْظَرِ إِلَّا أَنّ َأَهْھلَہهُ کُرَمَاءُ ـــــــــــــ شہر معتدل فضا والا، خوبصورت منظر والا ہے مگر یہ کہ شہر والے شریف لوگ ہیں۔ (۳) کَانَتِ الطَّرِیْقُ طَوِیْلَةً مَمْلُوْءَةًۃ بِالْمَخَاوِفِ وَلٰکِنَّ السَّیْرَ فِیْھهَا كَانَ مُضْنِیًا مُتْعِبًاـــــــــــــ راستہ لمبا اور خوفناکیوں سے بھرا ہوا ہے مگر یہ کہ اس میں چلنا تکلیف دہ اور تھکا دینے والا ہے۔ (۴) نَزَلْتُ بَیْنَ أَقْوَامٍ فَشَا فِیْھهِمْ الْغَدْرُ إِلَّا أَنَّھهُمْ جُبْنَاءُ ـــــــــــــ میں ایسے لوگوں کے درمیان اترا ہوں جن میں دھوکہ دہی عام ہے مگر یہ کہ وہ لوگ بزدل ہیں۔