الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
بسم اللہ الرحمٰن الرحیممقدمہ فصاحت، بلاغت اور اسلوب کے بیان میں فصاحت کے لغوی معنی:- ’’الظہور والبیان‘‘ یعنی ظاہر ہونا اور نمایاں ہونا، جب صبح خوب روشن ہوتی ہے تو کہا جاتا ہے ’’ أَفْصَحَ الصُّبْحُ‘‘ صبح روشن ہوگئی۔ کلام فصیح کی تعریف:- کلام فصیح ایسا کلام ہے جس کا مفہوم واضح، لفظ آسان اور ترتیب عمدہ ہو، اسی لئے کلام فصیح میں ضروری ہے کہ ہر کلمہ صرفی قاعدہ کے مطابق ہو، اس کا مفہوم واضح ہو، بولتے ہی اس کا مفہوم سمجھ میں آجاتا ہو اور وہ کلمہ شیریں اور سلیس ہو، اور کلمہ اس انداز کا اور ان اوصاف کا حامل اسی وقت ہوگا جب کہ ماہرا دباء اور شعراء کے درمیان اس کا استعمال معروف ہو، اس لئے کہ یہ کلمہ ان کی زبانوں پر رائج نہیں ہوتا ہے اور نہ ان کی قلموں سے جاری ہوتا ہے مگر اس کے عمدگی اور حسن وجمال کی سابقہ تمام صفات میں کامل ہونے کی بنیاد پر ، اس کے حسن کے درجہ میں ہونے کی وجہ سے (یعنی حسن وجمال اور عمدگی کی تمام صفات میں جامع ہونے کی وجہ سے ہی یہ کلمہ ادباء اور شعراء کی زبان پر چڑھتا ہے اور ان کی قلموں سے جاری ہوتا ہے، ورنہ نہیں ہوتا ہے، لہذا اگر ان کے درمیان یہ کلمہ مانوس اور معروف الاستعمال نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ کہ کلمہ فصیح نہیں ہے)۔ والذوق السلیم سے ان تدرکہ بذوقک :- ذوق سلیم:- ایک ایسا ملکہ ہے جس سے کلمات میں حسن اور سلاست کی پہچان ہوتی ہے اور کلمات میں پائے جانے والے کراہت کے اسباب اور نا پسندیدگی کے مظاہر کے درمیان تمییز ہوسکتی ہے، اس کے لئے ذوق سلیم ہی اصل بنیاد ہے، کیونکہ الفاظ تو آواز ہوتے ہیں، چنانچہ جو شخص بلبل کی آواز سے جھومنے لگتا ہو اور کوے اور الو کی آواز سے نفرت کرتا ہو تو وہ کسی ایسے کلمہ کو سننا پسند نہیں کر ےگا جس میں غرابت اور تنافر حروف ہو