الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
درمیان علاقہ کا انتخاب اس مہارت سے کیا جائے کہ مجاز، معنیٔ مقصود کی بہترین منظر کشی کرنے والا ہوجائے، جیسا کہ عین کا جاسوس پر اطلاق، اور اذن کا اطلاق چغلی سے جلد متاثر ہونے والے پر، اور لفظ ’’خف‘‘ اور ’’حافر‘‘ کا اونٹوں اور کھوڑوں پر اطلاق مجاز مرسل ہے، اور جیسے کہ مجاز عقلی میں شیٔ کی نسبت اس کے سبب یا اس کے مکان یا زمان کی طرف کرنا، اس لئے کہ بلاغت ہی کی وجہ سے مضبوط سبب اور مخصوص زمان ومکان کا انتخاب ہوتا ہے۔ اور جب آپ گہری نظر سے دیکھیں گے تو آپ محسوس کریں گے کہ مجاز مرسل اور مجاز عقلی کے عمومی اقسام ایسے نادر مبالغہ سے خالی نہیں ہوتی ہیں جو مجاز کو شاندار اور دلچسپ بنانے میں موثر ہوتا ہے، پس جزء پر کل کا اطلاق، اور کل پر جزء کا اطلاق مبالغہ ہے، جیسے آپ کہیں’’فلان فم‘‘ فلاں آدمی منہ ہے، آپ كی مراد ہے کہ وہ ایسا لالچی ہے جو ہر چیز کو نگل لیتا ہے، ـــــــــــ یا آپ کہیں گے’’فلان انفٌ‘‘ فلاں آدمی ناک ہے، آپ کی مراد ہے کہ وہ بڑی ناک والا ہے، تو آپ اس کو منہ اور ناک کہنے میں مبالغہ کررہے ہیں۔ اور کسی ادیب کا یہ قول منقول ہے ایک بڑی ناک والے آدمی کے بارے میں ’’ لَسْتُ أَدْرِی أهُوَ فِی أَنْفِہهِ أَمْ أَنْفُہهُ فِیْہهِ ـــــــــــ مجھے نہیں معلوم کہ وہ اپنی ناک میں ہے یا اس کی ناک اس میں ہے، یہ بھی مبالغہ پر مبنی ہے۔الکنایہ الامثلۃ (مثالیں) (۱) اہل عرب کہتے ہیں ـــــــــــ فُلَانَةٌ بَعِیْدَۃةُ مَھهْوَی القُرَطِ ـــــــــــ فلاں عورت بہت زیادہ لمبی گردن والی ہے۔ (۲) حضرت خنساء رضی اللہ عنہا نے اپنے بھائی صخر کے بارے میں کہا ہے ؎ طَوِیْلُ النَّجَادِ رَفِیْعُ الْعِمَادِ کَثِیْرُ الرَّمَادِ إِذَا مَا شَتَا وہ لمبے پرتلے والا، بلند ستونوں والا، اور بہت زیادہ راکھ والا ہے جب سردی کا موسم آئے۔ (۳) اور عربی زبان کو زندہ کرنے کے بارے میں کسی شاعر نے دار العلوم کی فضیلت کے بارے میں کہا ہے ؎ وَجَدَتْ فِیْكِ بِنْتُ عَدْنَانَ دَارَاً ذَکَّرَتْھهَا بَدَاوةَۃَ الْأَعْرَابِ اے دار العلوم! عدنان کی بیٹی نے تیرے اندر ایسا گھر پالیا ہے جس نے اس کو عربوں کا دیہات والا دور یاد دلادیا۔ (۴) دوسرے شاعر نے کہا ہے ؎