الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
سے کرتا تھا، اور کانوں کی بیان سے کرتا تھا۔ (۳) اور اللہ تعالی کا ارشاد ہے حضرت زکریا علیہ السلام کی زبانی ــــــــــــــــ قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْباً ( مریم: ۴) ــــــــــــــــ اے میرے رب! بیشک میری ہڈیاں کمزور ہوگئیں، اور سر کے بال سفید ہوگئے ہیں۔ (۴) ایک دیہاتی نے مدح کرتے ہوئے کہا ہے ــــــــــــــــ فُلَانٌ یَرْمِیْ بِطَرْفِہهٖ حَیْثُ اَشَارَ الْکَرَمُ ــــــــــــــــ فلاں شخص اپنی نگاہ سے وہاں اشارہ کرتا ہے جہاں سخاوت اشارہ کرے۔الاجابہ (نمونے کا حل) (۱) الف:- سیف الدولہ کو سمندر سے سخاوت وعطا کے جامع کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے، پھر مشبہ بہ پر دلالت کرنے والے لفظ ’’البحر‘‘ کو مشبہ سیف الدولہ کے لئے استعارہ تصریحیہ کے طور پر لایا گیا ہے، اور قرینہ ’’فَأَقْبَلَ یَمْشِيْ فِی الْبِسَاطِ‘‘ہے۔ (ب) سیف الدولہ کو بدر کامل سے بلندی کے جامع کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے، پھر مشبہ بہ پر دلالت کرنے والے لفظ ’’بدر‘‘ کو مشبہ سیف الدولہ کے لئے استعارہ تصریحیہ کے طور پر لایا گیا ہے، اور یہاں بھی قرینہ ’’فَأَقْبَلَ یَمْشِیْ فِی الْبِسَاطِ‘‘ہی ہے۔ (۲) دوسری مثال میں آنکھ کے جمال سے اور کان کے بیان سے محظوظ ہونے کو مہمان نوازی کرنے سے تشبیہ دی گئی ہے، پھر’’القری‘‘سے مشتق کیا گیا ’’یُقْرِیْ‘‘بمعنی ’’یُمْتِعُ‘‘ کو استعارہ تصریحیہ کے طریقہ پر اور قرینہ ’’جَمَالًا وَبَیَانًا ‘‘ہے۔ (۳) تیسری مثال میں ’’رأس‘‘ کو ’’ایندھن‘‘ سے تشبیہ دی گئی ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے ایک لازم ’’اشتعل‘‘ کے ذریعہ اشارہ کردیا گیا، استعارہ مکنیہ کے طور پر، اور قرینہ سر کے لئے اشتعال کو ثابت کرنا ہے۔ (۴) چوتھی مثال میں ’’ کرم‘‘ کو ’’ انسان‘‘ سے تشبیہ دی گئی ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے ایک لازم ’’أَشَارَ‘‘ کے ذریعہ اشارہ کردیا گیا، استعارہ مکنیہ کے طریقہ پر، اور قرینہ اشارہ کو کرم کے لئے ثابت کرنا ہے۔