الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
التمرین - ۴ (۱) حرف ندا ’’ہمزہ‘‘ کی دو مثالیں لائیں جو ندائے بعید میں مستعمل ہوں، اور دونوں مثالوں میں اپنی اصل وضع سے نکلنے کا سبب بھی بتائیں۔ (۲) منادی قریب کی دو مثالیں لائیں، جسکو بعید کے درجہ میں اتارا گیا ہو اسکے بلند مرتبہ ہونے کی وجہ سے۔ (۳) منادی قریب کی دو مثالیں لائیں جس كو بعید کے درجہ میں اتارا گیا ہو اسکے کم رتبہ ہونے کی وجہ سے۔ (۴) منادی قریب کی دو مثالیں لائیں جسکو بعید کے درجہ میں اتارا گیا ہو اسکے غافل اور اسکے ذھن کے منتشر ہونے کی وجہ سے۔ (۵) اس ندا کی مثال دیں جو تحسر، زجر وتوبیخ، اور اغراء (ابھارنے) میں مستعمل ہو۔حل تمرین - ۵ جواب نمبر (۱) (۱) أَسُکَّانَ نُعْمَانِ الْأَرَاكِ کَفٰی فِرَاقًا ــــــــــ اے نعمان اراک وادی کے رہنے والو! جدائی کافی ہے۔ (۲) أَأُبَيَّ لَاتَبْعُدْ وَلَیْسَ بِخَالِدٍ ٭ حَيٌّ وَمَنْ تُصِبِ الْمَنُوْنُ بَعِیْدُ اے اُبی! تو ہلاک نہ ہو، اور کوئی زندہ ہمیشہ رہنے والا نہیں ہے، اور جسکو موت پہنچ جائے وہ ہلاک ہوجاتا ہے۔ دونوں مثالوں میں منادی بعید ہے، اور ہمزہ سے ندا دی گئی ہے جو قریب کے لئے وضع ہوا ہے، اشارہ کرنے کے لئے کہ منادی ذھن میں حاضر ہے، دل سے غائب نہیں ہے تو گویا وہ جسمانی طور پر حاضر ہے۔جواب نمبر (۲) (۱) یَاسَیِّدِيْ وَمَوْلَایَ ـــــــــــ اے میرے سردار! اور آقا! (۲) فَرِّجْ کُرْبَتِی یَامُفرِّجَ الْکُرُوْبِ ــــــــــــ اے بے چینیوں کو دور کرنے والے! میری بے چینی کو دور کردے۔ دونوں مثالوں میں منادی قریب ہے، اور ’’یا‘‘ سے ندا دی گئی ہے جو بعید کے لئے موضوع ہے، اشارہ کرنے کے لئے کہ منادی بلند درجہ اور عظیم المرتبت ہے، تو اسکے مرتبہ کی بلندی گویا مسافت کی دوری ہے۔