الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
حل تمرین - ۳ (۱)’’رقاب‘‘سے مراد غلام کی ذات ہے، صرف گردن مراد نہیں ہے، لیکن گردن عادۃً قیدی غلاموں میں طوق رکھنے کی جگہ ہے، تو گردن بولکر پوری ذات مراد لی، تو مجاز مرسل ہوا، علاقہ جزئیت ہے، جزء بول كر کل مراد لیا۔ (۲) کلمۂ ’’مجد‘‘ میں استعارہ بالکنایہ ہے، اس میں مجد کو عمارت سے تشبیہ دی، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’شاد‘‘ (مضبوط کیا) سے اشارہ کیا گیا، اور شعر کا دوسرا مصرعہ ترشیح ہے۔ (۳) ’’قوم کے کلمہ‘‘ سے مراد قوم کی رائیں ہیں، کیونکہ رائیں ہی متفرق ہوتی ہیں، لیکن رایوں کے ظاہر ہونے کا سبب کلمہ ہے، جو زبان سے نکلتا ہے، تو کلمہ (سبب) بولکر رائے (مسبب) مراد لیا، پس مجاز مرسل ہوا، اور علاقہ سببیت ہے۔ (۴) ’’وفا اور غدر‘‘ دونوں میں استعارہ بالکنایہ ہے، دونوں کو پانی سے تشبیہ دی پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم ’’غاض‘‘ (ڈوب گیا) اور ’’فاض‘‘ (بہہ پڑا) سے اشارہ کیا گیا۔ (۵) ’’لسان صدق‘‘سے مراد قول صدق ہے، پس لسان جو قول کا آلہ ہے وہ بول كر قول مراد لیا، تو کلمۂ لسان میں مجاز مرسل ہے، آلہ (لسان) بو ل كر ذو آلہ (قول) مراد لیا، اور علاقہ آلیہ ہے۔ (۶) ’’ارض‘‘ میں استعارہ بالکنایہ ہے، اس میں زمین کو ذی روح سے تشبیہ دی ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے لازم’’أحیی‘‘سے اشارہ کیا گیا، اور’’بعد موتهھا‘‘ ترشیح ہے۔ (۷) نزول آیت سے پہلے جو مقتول ہوئے ان میں قصاص فرض نہیں بلکہ نزول آیت کے بعد جو قتل ہوں گے ان میں قصاص ہوگا، آیت میں ’’قتلی‘‘ (مقتولین) کہا یہ مجاز ہے، آئندہ کے لحاظ سے کہا ہے، پس مجاز مرسل ہوا اور علاقہ’’ اعتبار مایکون ‘‘ہے۔ (۸) مجلس معنی بیٹھنے کی جگہ، تو مجلس نے فیصلہ نہیں کیا بلکہ مجلس میں جو وزراء ہیں انہوں نے فیصلہ کیا، تو مجلس بولکر جو محل ہے، مجلس والے مراد لئے جو حال ہیں، تو مجاز مرسل ہوا، اور علاقہ محلیت ہے۔ (۹)’’حدیقہة‘‘میں استعارہ تصریحیہ اصلیہ ہے، اس میں قصیدہ کو باغ سے تشبیہ دی، جامع حسن وجمال اور دلوں کی فریفتگی ہے پھر مشبہ بہ پر دلالت کرنے والے لفظ کو مشبہ کے لئے مستعار لیا گیا، اور قرینہ’’بَعَثْتَ‘‘ ہے،