الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۱۱) ’’بطش‘‘ کے معنی سختی سے پکڑنا، سزا دینا، دنیا کی ہولناکیاں وحوادث لوگوں کو نہیں پکڑتی ہیں بلکہ لوگوں کو پکڑتے ہیں وہ لوگ جو ان سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں، ان کے کمزور ہونے کی وجہ سے، اور کمزوری کا سبب حوادث زمانہ ہیں، تو پکڑنے کی نسبت ’’اهھوال وحوادث‘‘ کی طرف کردی مجاز عقلی کے طور پر سببیت کی وجہ سے۔ (۱۲) حفاظت کرنے والی عقل ہے نہ کہ کان، لیکن چونکہ کان باتوں کے عقل تک پہنچنے کا سبب اور وسیلہ ہے تو حفاظت کی نسبت کان کی طرف کردی مجاز عقلی کے طور پر، سببیت کے علاقہ کی وجہ سے۔التمرین - ۳ آنے والی مثالوں میں مجاز عقلی، مجاز مرسل، اور استعارہ کو بیان کریں۔ (۱) انسان کے عیب دار ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ آپ اس کو دیکھیں کہ اس کے پاس اچھا چہرہ تو ہے مگر اچھی زبان نہیں ہے۔ (۲) متنبی شاعر نے کہا ہے ؎ اور غم بھاری بھرکم آدمی کو ہلاک کردیتا ہے، اور بچے کی پیشانی کے بالوں کو سفید کردیتا ہے اور اس کو بوڑھا کردیتا ہے۔ (۳) شریف بڑھاپے کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے ؎ اے صبح تو دور ہو، اس حال میں کہ تو بری ہے، پس میرا دن کتنا تاریک ہوگیا اس تاریکی کے بعد۔ (۴) نابغۂ ذبیانی نے کہا ہے ؎ میں نے رات گذاری اس حال میں کہ گویا میرے اوپر حملہ آور ہے ایک پتلا دبلا، چتکبرا سانپ جس کے دانتوں میں زہر جمع شدہ ہے۔ (۵) اور میں نے کتنی ہی مرتبہ اس کو قافیوں کو نظم کرنا سکھایا، پس جب اس نے قافیہ کہا تو میری ہجو سے ہی شروع کیا۔ (۶) ہم نے ان پر آسمان کو بھیجا جو مسلادھار برس رہا تھا۔ (۷) رات نے اپنی زلفیں پھیلادی۔