الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
وخوبصورتی کے منافی ہوتی ہے، پھر مشبہ بہ پر دلالت کرنے والی ترکیب کو مشبہ کے لئے مستعار لیا گیا، اور قرینہ حالیہ ہے۔ (۱۸) ’’صبرًا‘‘ میں استعارہ مکنیہ ہے، صبر کو پانی سے تشبیہ دی گئی ہے، پھر مشبہ بہ کو حذف کرکے اس کی طرف اس کے ایک لازم ’’أفرغ‘‘ سے اشارہ کیا گیا، اور یہی قرینہ ہے۔التمرین - ۳ آنے والی ضمنی تشبیہات کو استعارات ِتمثیلیہ بنائیں، ان میں آپ مشبہ کو حذف کردیں اور اس کے مناسب کوئی دوسری حالت فرض کرکے اس کو مشبہ بنائیں۔ (۱) متنبی شاعر کہتا ہے ؎ میں نے اسی سے امید باندھی ہے جو اس کا اہل ہے، اور جو بادلوں کے علاوہ سے بارش چاہتا ہے وہ ظلم کرتا ہے۔ (۲) اگر بادشاہ فخر کے طور پر یہ گمان کرتے ہیں کہ تو بھی انہیں میں سے ہے تو سورج بھی تو ایک ستارہ ہے۔ (۳) اور یہی شاعر کہتا ہے ؎ دیکھی ہوئی چیز لے لے اور سنی ہوئی چیز چھوڑدے، اس لئے کہ چودھویں کے چاند کے طلوع ہونے میں وہ چیز ہے جو تجھے زحل ستارے سے بے نیاز کردیتی ہے۔ (۴) اور یہی شاعر کہتا ہے شاید تیری ناراضگی کا انجام اچھا ہوگا، اس لئے کہ بسا اوقات جسم بیماریوں کے بعد مزید صحت مند ہوجاتے ہیں۔ (۵) کسی شاعر نے ایسے شریف آدمی کے بارے میں کہا ہے جو کبھی کبھی گذارہ کے بقدر روزی پالیتا ہے ؎ کیا قوم کا کمینہ آدمی پیٹ بھرجانے کی اور بدہضمی کی شکایت کرتا ہے، اور نوجوانوں کا نوجوان بھوک لگنے کی شکایت کرتا ہے۔ اس لئے کہ مکہ مکرمہ کے آس پاس کی زمینیں تو بے آب وگیاہ اور قحط زدہ ہوگئی ہیں، اور باقی زمینیں قحط زدہ نہیں ہیں۔