الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
ترجمہ:- بجلی کی چمک صبح سے لیکر شام تک ایسا لگتا ہے کہ عیسی کی مسکراہٹ ہے جب وہ وعدہ کرتا ہے۔ (۳) اور دوسرے شاعر نے کہا ہے ؎ أَحِنُّ لَھهُمْ وَدُوْنَھهُمْ فَلَاۃةٌ کَأَنَّ فَسِیْحهَھَا صَدْرُ الْحَلِیْمِ ترجمہ:- میں ان سے محبت کرتا ہوں، حالانکہ ان کے آگے ایک جنگل (حائل) ہے، اس جنگل کی چوڑائی گویا کہ بردبار کا سینہ ہے۔البحث (مثالوں کی وضاحت) حمیری شاعر کہتا ہے کہ صبح کی ابتدائی روشنی چمک میں خلیفہ کے چہرے کے مشابہ ہے، جس وقت خلیفہ اپنی تعریف کو سنتا ہے، پس آپ یہاں یہ محسوس کررہے ہیں کہ یہ تشبیہ اس طریقہ سے خارج ہے جو آپ کے ذہن میں موجود ہے کہ کسی چیز کو ہمیشہ ایسی چیز سے تشبیہ دی جاتی ہے جو وجہ شبہ میں پہلی چیز سے مضبوط وقوی ہو، اس لئے کہ معروف طریقہ تو یہ تھا کہ کہا جاتا : خلیفہ کا چہرہ صبح کے مشابہ ہے، لیکن شاعر نے تشبیہ کو الٹ دیا اس دعوی میں مبالغہ پیدا کرنے کے لئے کہ وجہ شبہ مشبہ میں زیادہ قوی ہے، اور یہ تشبیہ تفنن یعنی خوش اسلوبی وندرت کے ساتھ کلام پیش کرنے کا مظہر ہے۔ اور بحتری شاعر بادل کی اس بجلی کو جو پوری رات چمکتی رہی، عطا کے وعدہ کے وقت ممدوح کی مسکراہٹ کے ساتھ تشبیہ دے رہا ہے، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ بجلی کی چمک تبسم کی چمک سے کہیں زیادہ مضبوط ہے، پس معروف طریقہ تو یہ تھا کہ مسکراہٹ کو بجلی سے تشبیہ دیتا جیسا کہ شاعروں کی عادت ہے، لیکن بحتری نے تشبیہ کو الٹ دیا۔ اور تیسری مثال میں جنگل کو بردبار کے سینہ کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے کشادگی میں، اور یہ بھی تشبیہ مقلوب ہے۔القاعدہ (قاعدہ) (۱۱) تشبیہ مقلوب: وہ مشبہ کو مشبہ بہ بنادینا ہے اس دعوی کے ساتھ کہ وجہ شبہ مشبہ میں زیادہ قوی اور نمایاں ہے۔النموذج (نمونے کی مثالیں) (۱) کَأَنَّ النَّسِیْمَ فِی الرِّقَّةِ أَخْلَاقُہهُ ـــــــــــــ گویا کہ بادنسیم نرمی میں ممدوح کے اخلاق ہیں۔ (۲) وَکَأَنَّ الْمَاءَ فِی الصَّفَاءِ طِبَاعُہهُ ـــــــــــــ گویا کہ پانی صاف شفاف ہونے میں ممدوح کی طبیعت ہے۔