الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۶) ایک دیہاتی نے ایک عورت کا حال بیان کرتے ہوئے کہا ہے، وہ اپنا دامن شترمرغ کی ٹانگوں پر مٹکاتی ہے۔حل تمرین - ۴ (۱) تقریر کرتے وقت ترلعاب والا ہونے سے لازم آتا ہے مقرر کا جماؤ اور اطمینان، تو یہ صفت سے کنایہ ہے -- اور اس کے حرکت کرنے سے لازم آتا ہے اس کا فصیح ہونا اور کلام کا اس کے تابع ہونا، اس لئے کہ اس کو اس حرکت کی ضرورت نہیں پڑتی ہے جس کی طرف مقرر مجبور ہوتا ہے، اپنے مرادی معانی کو ادا کرنے سے عبارت کے قاصر ہونے کے وقت۔ (۲) نسبت سے کنایہ ہے، کیونکہ شاعر اپنے ممدوح کی طرف سخاوت، شرافت وغیرہ منسوب کرنا چاہتا ہے تو اس نے دعوی کیا کہ یہ صفات اس کی قید وبیٹری میں ہیں اور اس کے امر کے تابع ہیں، اس سے ان صفات کی ممدوح کی طرف نسبت لازم آتی ہے۔ (۳) (الف) چوڑا ہاتھ کنایہ ہے صفتِ سخاوت سے، اس لئے کہ ہاتھ کا لمبا ہونا جسم کے لمبا ہونے کو مستلزم ہے، اور جسم کا لمبا ہونا عام طور پر شجاعت کو مستلزم ہے، اور سخاوت وشجاعت ایک ہی چیز کی شاخیں ہیں۔ (ب) کپڑے کا صاف ستھرا ہونا صفتِ عفت وطہارت سے کنایہ ہے، اس لئے کہ کپڑے کی طہارت کا اہتمام مستلزم ہے طہارتِ نفس کی چاہت کو، (یعنی ظاہر کی پاکی وصفائی باطن کی پاکی وصفائی کو مستلزم ہے)۔ (ج) تہہ بند کا پاک صاف رکھنا صفت عفت سے کنایہ ہے، اور کنایہ کی علت اوپر والی مثال میں ذکر کردی۔ (د) دل کے اچھے جذبات کنایہ ہیں نفس کی شرافت اور گندگی کو ناپسند کرنے سے، اس لئے کہ دل میں ابھرنے والے متنوع احساسات کے پاک ہونے سے لازم آتا ہے کہ وہ شخص پاکیزہ نفس اور برائی سے دور ہے۔ (۴) جس جگہ میں عقل، رعب اور کینہ رہتا ہے، یہ کنایہ ہے موصوف یعنی قلب سے اس لئے کہ دل ہی ان صفات کے رہنے کی جگہ ہے۔ (۵) بردباری کے رہنے کی جگہ یہ کنایہ ہے موصوف یعنی دل سے، اس لئے کہ عربوں کی عادت ہے کہ وہ بردباری کو سینہ کی طرف منسوب کرتے ہیں، چنانچہ کہتے ہیں ، فلاں چوڑے سینہ والا ہے، فلاں کا سینہ اس جیسی چیز