الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
التمرین - ۴ چھ استعارات بنائیں جن میں تین اصلیہ ہوں اور تین تبعیہ ہوں۔ استعارات اصلیہ استعارات تبعیہ (۱)ظَهَھرَ الصُّبْحُ فِی مَفْرِقِي ـــــــــــ میری مانگ میں صبح ظاہر ہوگئی (۱) أَحْیٰی حَدِیْثُكَ مَیِّتَ الْاٰمَالِ ـــــــــــآپ كی بات نے مردہ آرزوں كو زندہ كردیا (۲)غَنَّتِ الْقِیَانُ فَوْقَ الْأَغْصَانِ مغنیہ نے شاخوں پر گایا (۲) إِذَا غَرَسْتَ جَمِیْلاً فَاسْقِہهِ غَدَقًا ـــــــــــ جب تم كوئی نیكی كا درخت لگاؤ تو اسے خوب سیراب كرو (۳)حَمَلَ الْفَارِسُ جَدْوَلًا فِی غِمْدِهِ ہ گھوڑسوار نے اپنی میان میں نہر اٹھاركہا ہے (۳) حَالَفَنَاالْفَوْزُـــــــــــكامیابی نے ہمارے قدم چومے ۔التمرین - ۵ ایک رہٹ کی تعریف میں سری رفاء کے اشعار کی تشریح کریں اور ان میں موجود استعارات بیان کریں۔ (۱) کتنے ہی باغات ایسے ہیں جو تم كوبے وقت کلیوں کو مسکراتے ہوئے اور پانی کو بہتے ہوئے دکھلائیں گے۔ (۲) اس کا رہٹ جب آواز نکالتا ہے گویاکہ ایک مسافر ہے جو وطن سے دور ہوگیا اور وہ مستی میں اپنے وطن کا مشتاق ہے۔ (۳) اور یہ روتا ہے جب باغ کا باپ یعنی بادل باغ کے پھولوں کی نافرمانی یعنی ظلم کرتا ہے، تو یہ رہٹ باغ کا ایک مشفق باپ بن جاتا ہے۔ (۴) اور رہٹ یہ سفر میں بہت چست ہے، سفر اس کو اپنی جگہ سے دور نہیں کرتا ہے اور نہ اس کے لئے تھکن ظاہر کرتا ہے۔ (۵) اور یہ برابر کوشش کرتے ہوئے سمندر سے خشکی کے لئے عطیہ مانگتا ہے، یہاں تک کہ یہ خشکی کو کلیوں اور گھاسوں کی چادر اڑھا دیتا ہے۔