الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
اشعار کی شرح:- ہم سے پہلے جو لوگ اس دنیا میں گذرے ہیں، ان پر اس زمانے کے حالات اور حوادثِ زمانہ کے الٹ پھیر گذرے ہیں، اور زمانے کے حالات وحوادث نے ان کو مشغول رکھا ہے جیسے ہم ان میں مشغول ہیں، تکلیف وتنگی زمانہ کی فطرت میں ہے وہ اپنے لوگوں پر سخاوت نہیں کرتا ہے مگر خوشی کے کچھ لمحات سے، پس تو ان لوگوں کو دیکھے گا کہ یہ زندگی سے جدا ہورہے ہیں درانحالیکہ ان کے دل درد ومصائب سے بھرے ہوئے ہیں، زمانے کی اس ظلم وزیادتی سے جو ان کو پہنچی ہے، اور جب زمانہ اپنی طبیعت سے ہٹتا ہے اور اس کی راتیں کچھ خوشحالی لاتی ہیں تو زمانہ جلدی سے اس کے پیچھے تنگی اور غم لے آتا ہے، گویا کہ لوگ زمانہ کی بلا ورسوائیوں پر قناعت نہیں کرتے ہیں تو وہ زمانے کے مددگار ہوجاتے ہیں اپنی ماں کے بیٹوں (دوسرے لوگوں) پر، پس جب زمین لکڑی اگاتی ہے تو وہ لوگ اس کو نیزہ بنادیتے ہیں، اور اس کے سرے پر پھل (انی) جوڑدیتے ہیں اپنے بھائیوں کو فنا کرنے کے لئے۔اشعار میں مجاز عقلی:- (۱) إِنْ سَرَّبَعْضَھهُمْ میں مجاز عقلی ہے، اس لئے کہ زمانہ تو وقت ہے وہ خوش نہیں کرتا ہے بلکہ زمانے کے ساتھ جو حوادث ہیں وہ خوش کرتے ہیں، پس علاقہ زمانیہ ہے۔ (۲) ’’ تُحْسِنُ الصَّنِیْعَ لَیَالِیْہهِ، اور تُکَدِّرُ الْإِحْسَانَا‘‘ میں مجاز عقلی ہے، اور علاقہ زمانیہ ہے۔ (۳) کُلَّمَا أَنْبَتَ مجاز عقلی ہے، اس کا علاقہ زمانیہ ہے۔بلاغۃ المجاز المرسل والمجاز العقلی جب آپ مجاز مرسل اور مجاز عقلی کی قسموں پر غور کریں گے تو آپ دیکھیں گے کہ یہ عام طور پر معنیٔ مقصود کو اختصار کے ساتھ ادا کرتے ہیں، پس جب آپ یہ کہیں گے ’’هَزَمَ الْقَائِدُ الْجَیْشَ‘‘ کہ کمانڈر نے لشکر کو شکست دی، یا کہیں ’’قَرَّرَ الْمَجْلِسُ کَذَا‘‘ مجلس نے یہ فیصلہ کیا، تو یہ دونوں مختصر ہیں ’’هَزَمَ حُنُوْدُ الْقَائِدِ الْجَیْشَ‘‘ اور قَرَّرَ أهَھْلُ الْمَجْلِسِسے، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ایجاز واختصار بلاغت کی قسم ہے۔ اس کے علاوہ ان دونوں مجازوں میں بلاغت کا ایک اور مظہر بھی ہے، وہ یہ ہے کہ معنی حقیقی اور معنی مجازی کے