الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۶) پہلے شعر میں تشبیہ ( لِیْ مَنْزِلٌ کَوِ جَارِالضَّبِّ) کی غرض’’تقبیح المشبہه‘‘ہے، اور دوسرے شعر میں تشبیہ(اَرَاهُ قَالَبَ جِسْمِی) کی غرض ’’بیان حال المشبہه‘‘ ہے۔ (۷) اس تشبیہ کی غرض’’تزیین المشبہه‘‘ہے، اس لئے کہ شاعر ہوا کی وجہ سے پانی کے اچھلنے اور اس پر پڑنے والی سورج کی کرنوں کو ایسی زرہ سے تشبیہ دے رہا ہے جس پر سونے کا پانی چڑھایا گیا ہو۔ (۸) پہلے شعر میں شاعر نے اپنے خادم کو لڑکے سے تشبیہ دی ہے، اور دوسرے شعر میں خادم کو ہاتھ، اور بازو سے تشبیہ دی، ان دونوں تشبیہ کی غرض’’تزیین المشبہه‘‘ہے۔ (۹) دوسرے شعر میں مذکور تینوں تشبیہات کی غرض ’’تزیین المشبہه‘‘ ہے، اس لئے کہ دن کی روشنی، موتی کی چمک اور محبوب کا چمکدار دانت یہ سب پسندیدہ امور ہیں۔ اور آخری شعر میں تشبیہ ’’اِنَّہهُ کَعَیْشِ الْأَدِیْبِ‘‘ کی غرض ’’تقبیح المشبہه‘‘ ہے۔ (۱۰) دونوں شعر میں مذکور تینوں تشبیہات کی غرض’’تقبیح المشبہه‘‘ ہے۔ (۱۱) اور تینوں تشبیہات ’’کَأَنَّہهُ جُزْءٌ لَایَتَجَزَّأ مِنْ لَیْلٍ‘‘ أَوْنُقْطَةُ مِدَادٍ، أَوْسُوَیْدَاءُ فُؤَادٍ‘‘ کی غرض ’’بیان مقدار حال المشبہه‘‘ ہے۔التمرین - ۲ (۱) کَأَنَّ النَمِرَ أَسَدٌ فِي صَوْلَتِہٖهٖ وَشِدَّةِۃِ فَتْکِہٖه ـــــــــــ گویا کہ چیتا شیر ہے اپنی بہادری اور سخت چیر پھاڑ کھانے میں۔ (۲) کَأَنَّ الْکُرَۃةَ الْأَرْضِیَّةَ بُرْتُقَالَةٌ فِی الاِسْتِدَارَۃةِ ـــــــــــ كرّہٴ ارض گویا گولائی میں سنترہ ہے۔ (۳) تَنَاوَلَ الْمَرِیْضُ دَوَاءً مُرًّا کأَنَّہهُ الْعَلْقَمُ ـــــــــــ مریض نے کڑوی دوا کھائی گویا کہ وہ اندرائن (ایک بہت کڑوا پھل) ہے۔ (۴)خِلْتُ النَّارَ وَقَدْ شَبَّتْ فِی الْمَنْزِلِ جَھهَنَّمَ انْتَقَلَتْ إِلَی الْاَرْضِـــــــــــ میں نے آگ کو جب کہ وہ گھر میں روشن تھی ـــــــــــ جہنم خیال کیا جو زمین پر نکل آئی ہو۔ (۵) الرَّجُلُ الطَّائِشُ یَرْمِيْ نَفْسَہهُ فِی الْمَھهَالِكِ وَلاَیَــدْرِي كَالْفَرَاشِ یُلْقِیْ نَفْسَہهُ عَلَی النَّار