الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۱) اے لوگوں میں سب سے زیادہ انصاف کرنے والے سوائے میر ے معاملہ کے، جھگڑا بھی آپ ہی کے بارے میں ہے، اور آپ ہی مد مقابل اور فیصل بھی ہیں۔ (۲) میں اس معاملہ کو پناہ میں دیتا ہوں آپ کی ان نگاہوں کی جو سچی ہیں، اس بات سے کہ وہ نگاہیں چربی نہ سمجھیں اس آدمی کے معاملہ میں جسکی چربی ورم ہے۔حل تمرین - ۵ سیف الدولہ بعض اوقات بتکلف اشعار کہنے والے لوگوں کو اپنے قریب رکھتا تھا، پس وہ ان کے اشعار سنتا تھا اور ان کو انعام دیتا تھا، اور ابوطیب متنبی سے اعراض کرتا تھا، اور باوجود فضل وادب کے اسکو دور رکھتا تھا، جب اسکا یہ معاملہ بڑھا تو متنبی نے اپنا ایک قصیدہ پڑھا جسکے کے دو شعر یہ ہیں، جن میں متنبی کہہ رہا ہے ؎ اشعار کا نثر:- یَا أَیُّهَھا الْمَلِكُ! الَّذِی عَمَّ عَدْلُہهُ جَمِیْعَ النَّاسِ مَاعَدَانِيْ، أَنْتَ سَبَبُ شِکَایَتِيْ وَمَوْضِعُ خُصُوْمَتِيْ، وَأَنْتَ خَصْمِيْ فِیْ هٰھذِهِ الْمُخَاصَمَةِۃ وَأَنْتَ الْحَاکِمُ فِیْهَھا، وَإِذَا کَانَ الْخَصْمُ هُھوَ الْحَاکِمَ فَلَا أَمَلَ فِی الاِنْتِصَافِ مِنْہهُ، إِنِّيْ أَرْبَأُ بِنَظْرِكَ الثَّاقِبِ الَّذِیْ یَصْدُقُكَ حَقَائِقَ الْمَنْظُوْرَاتِ أَنْ یَنْخَدِعَ بِالْمَظَاهِھرِ الْخَلَّابَةِہ، فَیُسَوِّيْ بَیْنِيْ وَبَیْنَ غَیْرِيْ مِمَّنْ یَتَظَاهَھرُوْنَ بِمِثْلِ فَضْلِي وَهُھمْ بَعِیْدُوْنَ عَنْہهُ فَیَکُوْنُ حَالُہهُ کَحَالِ الَّذِي یَظُنُّ الْوَرَمَ شَحْمًا ترجمہ:- اے بادشاہ سلامت ! جسکا انصاف میرے سوا تمام لوگوں کو عام ہے، آپ ہی میری شکایت کا سبب اور میرے جھگڑے کی جگہ ہیں، اور اس جھگڑے میں آپ ہی فریق مخالف (مد مقابل) اور آپ ہی فیصل ہیں، اور جب مد مقابل ہی فیصل ہوتو اس سے انصاف کی امید نہیں ہوتی، بیشک میں آپ کو بے داغ سمجھتا ہوں آپ کی اس روشن نگاہ کے سبب جو آپ کو مشاہدات کے حقائق سچ کر دکھاتی ہے، اس بات سے کہ وہ نگاہ دھوکہ کھائے فریفتہ کرنے والے مناظر سے، پس وہ میرے اور میرے اس غیر کے درمیان برابری کردے جو میرے جیسے فضل کا مظاہرہ کرتے ہیں، حالانکہ وہ اس سے بہت دور ہیں، پس اسکی حالت اس شخص کی حالت کی طرح ہوجائے جو ورم (پھولے ہوئے) کو چربی گمان کرے۔ ندا کا مقصد:- یہاں ندا کا مقصد ابھارنا ہے اسلئے کہ ابوطیب متنبی چاہتا ہے کہ سیف الدولہ کو ابھارے اور اس میں رغبت ڈالے اس بات کی کہ وہ اپنے معاملہ میں انصاف کرے، اور اپنے انصاف میں ایک انسان اور دوسرے انسان کے درمیان فرق نہ کرے۔