الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۱) اے مخلوق میں مجھ سے پوچھنے والے، میرے پیشے، میری جائداد اور میرے افلاس کے بارے میں۔ اس شخص کا کیا حال ہوسکتا ہے جو اپنے خرچ کے دراھم کو لوگوں کی آنکھوں سے حاصل کرتا ہے۔اشعار کی شرح :- شاعر کہتا ہے ، جب تو میرا پیشہ اور میری روزی اور مال کی وہ مقدار جاننا چاہتا ہے جو یہ پیشہ مجھ پر بہاتا ہے تو جان لے کہ یہ گھاٹے والا پیشہ ہے، اور ختم ہونے والی تجارت ہے، جو مجھ پر روزی نہیں بہاتی ہے، اور نہ ایک چراغ کے دھاگے کا فائدہ ہے، اور اسکے گھاٹے والا ہونے کی وضاحت میں تیرے لئے یہ کافی ہے کہ میں لوگوں سے ایک درھم نہیں چھڑا سکتا ہوں مگر ان کی ناگواری کے ساتھ، یہاں تک کہ میں گویا اسکو ان کی آنکھوں سے لیتا ہوں، اور اس میں کوئی تعجب نہیں ، اسلئے کہ میرا پیشہ ہی آنکھوں کی ڈاکٹری ہے۔اشعار میں توریہ اس میں توریہ شاعر کے قول ’’آخُذُهُ مِنْ أَعْیُنِ النَّاسِ‘‘ میں ہے، اسلئے کہ اس جملے کے دو معنی ہیں، ایک قریبی معنی جو ذهن کی طرف متبادر ہے، اور وہ یہ ہے کہ درہم کو آنکھوں کے علاج کی اجرت میں لیتا ہے، اور ذهن میں سبقت کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اسکے ڈاکٹری کے پیشے کی بات پہلے آئی، اور دوسرا بعید معنی ، وہ یہ ہے کہ وہ لوگوں سے زبردستی اور ان کی ناگواری کے ساتھ درہم کو لیتا ہے، اور یہی شاعر کا مرادی معنی ہیں، لیکن اس نے اسکو چھپانے کی تدبیر کی۔۲ - الطباق الامثلۃ (مثالیں) (۱) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ـــــــــــــ وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظاً وَهُمْ رُقُودٌ (کہف ۱۸) تو ان کو بیدار سمجھے گا حالانکہ وہ سورہے ہیں۔ (۲) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ـــــــــــــ خَیْرُ الْمَالِ عَیْنٌ سَاهِھرَۃةٌ لِعَیْنٍ نَائِمَةٍ ـــــــــــــ بہترین مال وہ چشمہ ہے جو جاگتا ہے (اچھلتا رہتا ہے) سونے والی آنکھ کے لئے (یعنی مالک کے لئے)۔ (۳) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ـــــــــــــ يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلاَ يَسْتَخْفُوْنَ مِنَ اللّٰهِ (نساء ۱۰۸) ـــــــــــــ یہ لوگ انسانوں سے چھپانا چاہتے ہیں، اور اللہ سے نہیں چھپانا چاہتے ہیں۔ (۴) سموء ل شاعر کا شعر ہے ؎