الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
حل تمرین - ۵ نمبر شمار صیغۂ استفہام غرض وضاحت (۱) وَمَنْ لَمْ یَعْشَقِ الدُّنْیَا قَدِیْمًا نفی اس لئے کہ شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ کوئی بھی نہیں بچا ہے جو دنیا کی محبت اور اس میں باقی رہنے کی محبت میں فریفتہ نہ ہوا ہو۔ (۲) أَکَانَ تُرَاثًا مَاتَنَاوَلْتُ أَمْ کَسْبًا تسویہ کیونکہ مطلب یہ ہے کہ جب مجھے بلندیاں حاصل ہوگئیں تو برابر ہے کہ وہ میراث میں ملی ہوں یا کسب سے حاصل ہوئی ہوں۔ (۳) وَهَلْ تُغْنِي الرَّسَائِلُ فِيْ عَدُوٍّ نفی کیونکہ مطلب یہ ہے کہ یہ خطوط فائدہ نہیں دیتے ہیں (۴) لِمَ ادَّخَرْتَ الصَّارِمَ الْمَصْقُوْلَا تعجب اس لئے کہ مطلب یہ ہے کہ شاعر کی دہشت ظاہر ہورہی ہے وہ تعجب سے سوال کرتا ہے کہ کون سے بڑے معاملہ کے لئے تم تلوار تیار کررہے ہو، جبکہ شیر جیسے بہادر جانور کو تو تم ایک کوڑے سے گرادیتے ہو۔ (۵) أَ أُلْبِسُ هُھجْرَ الْقَوْلِ الخ انکار کیونکہ ابوتمام یہ کہنا چاہتا ہے کہ میرے لئے ایسے آدمی کی ہجو مناسب نہیں ہے جس نے مجھے اپنے فضل واحسان سے ڈھانپ رکھا ہو۔ (۶) وَکَیْفَ أَخَافُ الْفَقْرَ الخ تعجب کیونکہ ممدوح کی فیاضی پر مضبوط اعتماد کے بعد شاعر تعجب کررہا ہے کہ کسی فقر کا خوف کیسے اس کو الجھن میں ڈال سکتا ہے۔ (۷) مَا أَنْتَ یَا دُنْیَا أَرُؤْیَا نَائِمٍ الخ تعجب شاعر دنیا کے حسن وجمال اور جلدی سے ختم ہوجانے پر تعجب کررہا ہے۔