الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
ترجمہ:- اور راز کے لئے میرے پاس ایسی جگہ ہے جسکو نہ کوئی دوست پاسکتا ہے اور نہ شراب وہاں تک پہنچ سکتی ہے۔ (۳) اور متنبی کا شعر ہے ؎ یُشَمِّرُ لِلُجٍّ عَنْ سَاقِہهِ وَیَغْمُرُهُ الْمَوْجُ فِی السَّاحِلِ ترجمہ:- وہ گہرے پانی میں جانے کے لئے اپنے پائچے چڑھاتا ہے اور موج اسکو ساحل پر ڈبودیتی ہے۔ (۴) اور بشار بن بُرد کا شعر ہے ؎ وَأَدْنِ عَلَی الْقُرْبٰی الْمُقَرِّبِ نَفْسَہهُ وَلَاتُشْهِھِدِ الشُّوْرٰی امْرَأً غَیْرَ کَاتِمٍ ترجمہ:- تو اپنے قریب کر اس شخص کو جو اپنے آپ کو تیرے قریب کرتا ہے، اور مشورہ میں ایسے شخص کو حاضر نہ کر جو راز چھپانے والا نہ ہو۔ (۵) لَا وَبَارَكَ اللّٰہهُ فِیْكَ ــــــــــــ نہیں! اور اللہ تیرے اندر برکت دے ـ ــــــــــــ (یہ اسکے جواب میں کہیں گے جو کہے کہ کیا آپ کو کوئی ایسی ضرورت ہے جسکے پورا کرنے میں میں آپ کی مدد کروں) ۔ (۶) لَا ولَطَفَ اللّٰہهُ بِہهِ ــــــــــــ نہیں! اور اللہ اس پر مہربانی کرے ــــــــــــــ ( یہ اس شخص کے جواب میں کہیں گے جوکہے کہ کیا تمہارا بھائی بیماری سے شفایاب ہوگیا)۔البحث (مثالوں کی وضاحت) پہلے شعر کے دونوں جملوں یعنی ’’أَعْبَدَ کُلَّ حُرٍّ‘‘ اور ’’عَلَّمَ سَاغِبًا أَکْلَ الْمُرَارِ‘‘ میں آپ غور کریں تو معلوم ہوگا کہ پہلے جملے کے لئے موضع اعراب ہے (مرفوع ہے) اسلئے کہ ماقبل والے مبتدا کی خبر ہے، اور متکلم دوسرے جملے کو اعراب کے حکم میں پہلے کے ساتھ شریک کرنا چاہتا ہے، ــــــــــــــ اسکے بعد دوسرے شعر کے دونوں جملوں یعنی ’’لَایَنَالُہهُ النَّدِیْمُ‘‘ اور ’’لَایُفْضِي إِلَیْہهِ شَرَابُ‘‘ میں غور کریں تو معلوم ہوگا کہ یہاں بھی پہلے جملے کے لئے موضع اعراب ہے، (محلا مرفوع ہے) اسلئے کہ ماقبل والے نکرہ کی صفت ہے، اور متکلم دوسرے جملے کو اعراب کے حکم میں پہلے جملے کے ساتھ شریک کرنا چاہتا ہے، ــــــــــــــ اور اگر آپ دونوں اشعار میں سے ہرایک کے دوسرے جملے میں غور کریں گے تو معلوم ہوگا کہ دوسرے جملے کا پہلے جملے پر عطف کیا گیا ہے، اور دوسرا جملہ پہلے جملے سے ملا ہوا ہے، (یعنی وصل ہے) پس ہر دو جملے جو اسطریقہ پر ہوں تو ان میں وصل واجب ہے۔