الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
القواعد (قاعدے) (۲۸) کلام دو قسم پر ہے، خبر اور انشاء (الف) خبر :ایسا کلام ہے جس کے کہنے والے کو اس خبر میں سچا یا جھوٹا کہنا صحیح ہو، پس اگر کلام واقع کے مطابق ہوتو اس کا قائل سچا ہے، اور اگر واقع کے مطابق نہیں ہے تو اس کا قائل جھوٹا ہے۔ (ب) انشاء: ایسا کلام ہے جس کے کہنے والے کو سچا یا جھوٹا کہنا صحیح نہ ہو۔ (۲۹) خبر اور انشاء کے ہر جملے میں دو رکن ہوتے ہیں، ایک محکوم علیہ، جس کا نام مسندالیہ ہے، دوسرا محکوم بہ جس کا دوسرا نام مسند ہے، اور اس سے جو زائد ہے مضاف الیہ اور صلہ کو چھوڑ کر تو وہ قید ہے۔النموذج (نمونے کی مثالیں) جملوں کی قسموں کو بیان کرنے کے لئے اور ہر بنیادی جملے میں مسند الیہ اور مسند کی تعیین کے لئے۔ (۱) عبد الحمید کاتب (انشاء پرداز) نے اہل فن کو ادب کے محاسن اور خوبیوں کی وصیت کرتے ہوئے کہا ہے تَنَافَسُوْا یَا مَعْشَرَ الْکُتُّابِ فِی صُنُوْفِ الْآدَابِ وَتَفَھهَّمُوْا فِی الدِّیْنِ، وَابْدَؤُوْا بِعِلْمِ کِتَابِ اللّٰہهِ عَزَّوَجَلَّ ثُمَّ الْعَرَبِیَّةِ، فَاِنَّھهَا نَفَاقُ أَلْسِنَتِکُمْ، ثُمَّ أَجِیْدُوْا الْخَطَّ، فَإِنَّہهُ حِلْیَةُ کُتُبِکُمْ، وَارْوُوا الْأَشْعَارَ، وَاعْرِفُوْا غَرِیْبَھهَا، وَمَعَانِیْهھَا وَأَیَّامَ الْعَرَبِ وَالْعَجَمِ، وَأَحَادِیْثَہهَا وَسِیَرَهَا، فَإِنَّ ذٰلِكَ مُعِیْنٌ لَکُمْ عَلٰی مَاتَسْمُوْا إِلَیْہهِ هِمَمُکُمْ ترجمہ:- اے ادیبوں کی جماعت! ادب کی اقسام واصناف میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو، اور دین کی سمجھ حاصل کرو، اور کتاب اللہ کے علم سے آغاز کرو، پھر عربی زبان سیکھو، اس لئے کہ اس میں تمہارے کلام کی ترویج ہے، اور خط کو عمدہ کرو، اس لئے کہ خوشخطی تمہاری کتابوں کی زینت ہے، اور اشعار کو نقل کرو، اور اس کے غریب الفاظ، اور ان کے معانی کو جانو، اور عرب وعجم کے ادوار، اور ان کی باتیں اور ان کی تاریخ جانو، اس لئے کہ یہ سب چیزیں تمہارے لئے معین ومددگار ہوں گی ان چیزوں میں جن کی طرف تمہاری تو جہات لگی ہوئی ہیں۔ (۲) ابونواس شاعر نے کہا ہے ؎