الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
راتیں مجھے دکھلائیں، وہ تین چوٹیاں ہیں، اور ایک رات، تو کلمۂ’’ لیالی‘‘ جمع ہے، جس میں تین راتوں سے مراد زلفوں کی تین چوٹیاں مجازی ہیں، اور چوتھی رات حقیقی ہے، اور یہ وہ وقت ہے جو غروب اور طلوع کے درمیان ہوتا ہے، پس’’لیالی‘‘میں سے بعض پر مجازی کا اطلاق کیا گیا، اور وہ’’ ثلاث غدائر‘‘ ہیں، اور بعض پر حقیقی کا اطلاق ہوا اور وہ مشہور وقت ہے۔ (۴) کلمہ ٔ ’’ قمرین‘‘ تثنیہ ہے، جس کا واحد قمر ہے، اور شاعر قمرین سے ایک حقیقی قمر مراد لے رہا ہے جو مشہور چاند ہے، اور دوسرا مجازی قمر مراد لے رہا ہے، اور وہ اس محبوبہ کا چہرہ ہے جس کے ساتھ شاعر کی گذشتہ یادیں وابستہ هیں، تو اس تثنیہ کے دو افراد میں ایک حقیقی ہے اور دوسرا مجازی ہے۔التمرین - ۳ (أ) آنے والے اسماء کو ایک مرتبہ حقیقی معنی میں استعمال کریں، اور ایک مرتبه مشابہت کے علاقہ کی وجہ سے مجازی معنی میں استعمال کریں۔ (۱) یَخْجَلُ الْبَرْقُ فِیْ سَمَائِہه حِیْنَ یَلْمَعُ الْبَرْقُ إِذَا افْتَرَّ ثَغْرُهَا ـــــــــــــآسمان میں بجلی چمکتے چمکتے شرمندہ ہوجاتی ہے جب محبوبہ کے دانت چمکتے ہیں۔ (۲) أَسْرَجْتُ الرِّیْحَ وَسَبَقْتُ بِھهَا الرِّیْحَ ـــــــــــــ میں نے ہوا پر زین کسی اور اس کے ذریعہ میں ہوا پر سبقت کرگیا۔ (۳) لَمَّا انْھهَلَّ الْمَطَرُ مِنْ یَدَیْكَ أَصْغَرْتُ الْمَطَرَ ـــــــــــــ جب تیرے ہاتھوں سے بارش گری تو میں بارش کو معمولی سمجھا۔ (۴) نَثَرَ الْخَطِیْبُ الدُّرَرَ فَأَزْرَیٰ بِالدُّرَرِ ـــــــــــــمقرر نے موتی بکھیرے تو اس نے موتیوں کو عیب دار کردیا۔ (۵) رَأَیْتُ ثَعْلَبًا یَکِیْدُ لِأُمَّتِہٖه کَیْدًا یَعْجِزُ عَنْہهُ کُلُّ ثَعْلْبٍ ـــــــــــــ میں نے ایک لومڑی کو دیکھا جو اپنی جماعت کے ساتھ مکر کررہی تھی، جس سے ہر لومڑی عاجز ہے۔ (۶) حَلَّقَ فِی سَمَاءِ مِصْرَ نَسْرٌ اِسْتَقَلَّہهُ فَوْجٌ مِنَ الْمُسَافِرِیْنَ فَانْزَعَجَ مِنْ أَزِیْزِهِ نَسْرُ السَّمَاءِ ـــــــــــــ مصر كی فضا میں ایك گدھ منڈلایا جس پر مسافرین كی ایك جماعت سوار تھی جس كی چنگھاڑ سے آسمان كے گدھ گھبراگئے۔