الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
جب شریف آدمی کسی دن صبح کی تعریف کرتا ہے ـــــــــــــــ اور ایسا کہاں ہوتا ہے ـــــــــــــــ تو وہ شام کی تعریف نہیں کرتا ہے۔ (۳) ابوخراش ھزلی نے اپنے بھائی عروہ کی یاد میں یہ اشعار کہے ہیں ؎ وہ کہتی ہے کہ میں ابوخراش کو عروہ کے بعد لہو ولعب میں مشغول دیکھتی ہوں، اور یہ بھی ـــــــــــــــ اگر تو جانے ـــــــــــــــ بڑی مصیبت ہے، تو یہ نہ سمجھنا کہ میں اسکا زمانہ بھول گیا ہوں، لیکن میرا صبرـــــــــــــــ اے اُمَیْمه ـــــــــــــــ بڑا عمدہ ہے۔ (۴) اور یہ جان لو ـــــــــــــــ اور انسان کا علم اسکو نفع دیتا ہے ـــــــــــــــکہ وہ ہوکر رہتا ہے جو مقدر ہوتا ہے۔حل تمرین - ۲ (۱)جملہ ’’ولاتمَّ‘‘ شرط اور جواب شرط کے درمیان جملہ معترضہ ہے، اور اس جملہ معترضہ سے شاعر کا مقصد اللہ سے دعا میں جلدی کرنا ہے کہ اسکے اور اسکی محبوبہ کے درمیان یہ فراق اور قطع تعلق کا وقوع مقدر نہ ہو۔ (۲) جملہ ’’وَأَنّٰی ذَاكَ‘‘ بھی شرط اور جواب شرط کے درمیان جملہ معترضہ ہے، اور اسکا مقصد اس بات پر جلد متنبہ کرنا ہے کہ زمانہ ہمیشہ برائی کا گرویدہ ہوتا ہے، اور یہ بات بہت بعید ہے کہ انسان پر کوئی مبارک وقت گذرے جس میں اسکو کوئی شکایت نہ ہو۔ (۳) شاعر پہلے شعر میں موصوف اور صفت کے درمیان ’’لَوْعَلِمْتَ‘‘ جملہ معترضہ لایا ہے، اور اسکا مقصد یہاں مصیبت کے بڑا ہونے پر اور اسکے دل میں اسکی سخت تاثیر پر متنبہ کرنا ہے، اور وہ اسلئے کہ ’’عَلِمْتَ‘‘ کا مفعول محذوف ہے، تقدیر عبارت ہے ’’لَوْ عَلِمْتَ مَبْلَغَہهُ وَعَظِیْمَ تَاثِیْرهِ فِی نَفْسِی‘‘ اگر تو اس مصیبت کی انتہا اور میرے دل میں اسکی بڑی اثر اندازی کو دیکھتا ـــــــــــــــ اور آخری مصرعہ میں مسند الیہ اور مسند کے درمیان ’’یَا أُمَیْمُ‘‘ ندا کے جملے سے جملہ معترضہ لایا ہے، اسکا مقصد مسند میں شامل حکم کی نوعیت پر مخاطبہ عورت کو جلد متنبہ کرنا ہے۔ (۴) ’’فَعِلْمُ الْمَرْءِ یَنْفَعُہهُ‘‘ یہ جملہ معترضہ ہے، اور اسکو شاعر لایا ہے علم کی فضیلت پر اور اسکے انسان کے لئے بڑا نفع بخش ہونے پر متنبہ کرنے کے لئے۔التمرین - ۳ آنے والی مثالوں میں تذییل کے مواقع اور اسکی قسم بیان کریں۔