الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
جواب نمبر (۳) (۱) یَا هٰھذَا تَأَدَّبْ ــــــــــــ اے وہ شخص! ادب سیکھ۔ (۲) اِبْتَعِدْ عَنِ الْکَرَامِ یَارَجُلُ ــــــــــــ اے شخص! شریفوں سے دور رہو (ان کے ساتھ موازنہ نہ کرو)۔ دونوں مثالوں میں منادی قریب ہے، لیکن ’’یا‘‘ سے پکارا گیا ہے جو بعید کے لئے موضوع ہے، اشارہ کرنے کے لئے کہ منادی کم درجہ اور رذیل ہے، تو گویا اسکے مرتبہ کا انحطاظ وپستی مسافت کی دوری ہے۔جواب نمبر (۴) (۱) یَا غَافِلًا وَالْمَوْتُ یَطْلُبُہهُ ـــــــــــ اے غفلت برتنے والے! جبکہ موت اسکو تلاش کررہی ہے۔ (۲) إِلٰی مَتٰی هٰھذَا اللَّھهْوُ یَانَفْسِی! ـــــــــــ اے میرے نفس! کب تک یہ لہو ولعب رہے گا۔ دونوں مثالوں میں منادی قریب ہے، لیکن اسکو ’’یا‘‘ سے ندا دی گئی ہے، جو بعید کے لئے موضوع ہے، اسکی غفلت کی طرف اشارہ کرنے کے لئے، تو اسکو غافل ہونے کی وجہ سے بعید کے درجہ میں رکھدیا گیا۔جواب نمبر (۵) (۱) یَا مَوْتَہهُ لَوْ اَقَلْتَ عَثْرَتَہهُ یَا یَوْمَہهُ لَوْتَرَکْتَہهُ لِغَدٍ اے اسکی موت! کاش تو اسکی لغزش کو درگذر کردیتی، اور اے اسکے دن! کاش اسے آئندہ کل کے لئے چھوڑدیتا ۔ (۲)أَفُؤَادِی مَتَی الْمَتَابُ أَلَمَّا تَصْحُ وَالشَّیْبُ فَوْقَ رَاسِی أَلَمَّا اے میرے دل! کب توبہ کرے گا؟ کیا ابھی تو ہوش میں نہیں آیا، جبکہ بڑھاپا میرے سر پر اترچکا ہے۔ (۳) أَقْدِمْ أَیُّهَھا الْفَارِسُ ــــــــــــ اے گھوڑ سوار! تو اقدام کر۔ پہلی مثال میں ندا سے ’’تحسر‘‘ مقصود ہے، دوسری مثال میں ’’زجروتوبیخ‘‘ہے، اور تیسری مثال میں ’’اغرا‘‘ کے لئے ہے۔التمرین - ۵ آنے والے متنبی کے دو اشعار کو فصیح انداز میں نثر کریں، اور ندا کا مقصد بھی بتائیں۔