الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۱۱) ابوطیب متنبی کا شعر ہے ؎ دنیا میں سب سے زیادہ معزز جگہ تیز رفتار گھوڑے کی زین ہے، اور زمانے میں بہترین ساتھی کتاب ہے۔ (۱۲) آنکھ آنسو بہارہی ہے اور دل پیاسے ہیں، اور عقل جاتی رہی، اور مجلس کا جاہ وجلال رخصت ہوگیا۔ (۱۳) اور قبیلہ بنو اسد کے ایک شخص نے ہجو میں شعر کہا ہے ؎ تم شرافت کو كھجورنہ سمجھو کہ جسکو تم کھالوگے، تم ہرگز شرافت کو نہیں پہنچ سکتے یہاں تک کہ ایلوا چاٹ لو۔ (۱۴) اور عمارہ یمنی کا شعر ہے ؎ نوجوان کی غداری اسکے عہد وپیمان میں اور اسکے پورا کرنے میں ہوتی ہے، اور تیز تلوار کی غداری چوٹ سے اچٹ جانے میں ہوتی ہے (یعنی اسکے نہ کاٹنے میں ہوتی ہے)۔ (۱۵) اللہ تعالی کا ارشاد ہے فرعون کے قصے اور موسیؑ کے جواب دینے کے بارے میں۔ فرعون نے کہا رب العالمین کون ہے؟ حضرت موسیؑ نے فرمایا جو آسمانوں ، زمینوں اور ان کے درمیان کی چیزوں کا رب ہے، اگر تم یقین کرتے ہو، فرعون نے اپنے آس پاس کے لوگوں سے کہا، کیا تم سنتے نہیں ہو؟ حضرت موسیؑ نے فرمایا، وہ تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا رب ہے۔ (۱۶) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ــــــــــ جب اسکے سامنے ہماری آیات تلاوت کی جاتی ہیں، تو وہ تکبر کرتے ہوئے پیٹھ پھیرلیتا ہے گویا اس نے سناہی نہیں، گویا اسکے کانوں میں ڈاٹ پڑی ہوئی ہے۔حل تمرین - ۱ (۱) دونوں جملوں میں وصل کیا ہے کیونکہ دونوں خبر میں متفق ہیں، اور دونوں میں معنیً مناسبت ہے، اور فصل کا مقتضی بھی کوئی نہیں ہے۔ (۲) ابن الرومی نے شعر کے دونوں مصرعوں میں وصل کیا ہے، اسی سابق وجہ سے کہ دونوں جملے خبر میں متفق ہیں، اور معنًی مناسبت بھی ہے اور فصل کا مقتضی بھی نہیں ہے۔ (۳) ابوطیب متنبی نے شعر کے دونوں مصرعوں میں فصل کیا ہے، دونوں میں کمالِ اتصال کی وجہ سے، اسلئے کہ دوسرا مصرعہ پہلے کی تاکید ہے، اور دوسرے مصرعہ کے دونوں جملوں میں وصل کیا ہے، دونوں کے خبر میں متفق ہونے کی وجہ سے اور معنی ًمناسبت کی وجہ سے، اور چونکہ فصل کا مقتضی بھی کوئی نہیں ہے۔