الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
مدارس بنائے۔ (۵) ابو تمام نے کہا ہے ؎ تَکَادُ عَطَایَاهُ یُجَنُّ جُنُوْنُھهَا إذَالَمْ یُعَوّدْهَا بِرُقْیةَۃِ طَالِبِ قریب ہے کہ ممدوح کے عطیات پر جنون طاری ہوجائے، اگر وہ ان کو طالب کے جھاڑ پھونک سے پناہ نہ دے۔الاجابۃ (نمونے کا حل) (۱) (الف) عِزَّا یَخْضِبُ الْبِیْضَ بِالدَّمِ اس میں تلواروں کو خون سے رنگنے کی اسناد عزت کی ضمیر کی طرف کی گئی ہے، جو کہ اسناد غیر حقیقی ہے، اس لئے کہ عزت تلواروں کو نہیں رنگتی ہے، لیکن وہ قوت اور ایسے بہادروں کو جمع کرنے کا سبب ہے جو تلواروں کو خون سے رنگتے ہیں، پس عبارت میں مجاز عقلی ہے، اور علاقہ سببیت ہے۔ (ب) وَیَوْمًا یَغِیْظُ الْحَاسِدِیْنَ حاسدین کو غضبناک کرنے کی اسناد یوم کی ضمیر کی طرف کی گئی ہے، جو کہ اسناد غیر حقیقی ہے، مگر چونکہ دن وہ زمانہ ہے جس میں غضب حاصل ہوتا ہے، تو فعل کے زمانے کی طرف اسناد کی گئی ، پس کلام میں مجاز عقلی ہے، اور علاقہ زمانیت ہے۔ (۲) لَاعَاصِمَ الْیَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللهِ (ھود ۴۳) عاصم کے معنی ہیں لامعصوم الیوم، تو اس میں اسم فاعل کی اسناد مفعول کی طرف کی گئی ہے، پس یہ مجاز عقلی ہے، اور علاقہ مفعولیت ہے۔ (۳) ذهَھَبْنَا إِلیٰ حَدِیْقَةٍغَنَّاءَ غنّاءغَنَّ سے مشتق اسم فاعل ہے، اور باغ گاتا نہیں ہے، بلکہ باغ کی چڑیا گاتی ہیں اور مکھیاں بھنبھناتی ہیں تو کلام میں مجاز عقلی ہے اور علاقہ مکانیت ومحلیت ہے، کیونکہ باغ مکان ومحل ہے۔ (۴)بَنٰی إِسْمَاعِیْلُ كَثِیْرًا مِنَ الْمَدَارِسِ امیر مصر اسماعیل نے خود مدرسے نہیں بنائے، بلکہ اس نے حکم دیا، تو اسناد میں مجاز عقلی ہے، اور علاقہ سببیت ہے۔