الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
اسکی تلاش میں رہا، پس سعید سے حارث بن کعب کی ملاقات ہوئی، سعید کے بدن پر دو چادریں تھیں، تو حارث نے اس سے وہ دو چادریں مانگیں، اس نے انکار کیا تو حارث نے اسکو قتل کرکے دو چادریں لے لیں، پس جب ضبہ نے شام کی اور رات کی تاریکی دیکھی، تو اس نے کہا کہ کیا تم سعد ہو یا سعید ہو؟ پس اسکا یہ قول ضرب المثل بن گیا جو کامیابی اور ناکامی کے بارے میں بولا جانے لگا، پھر ضبہ نے اسکے بعد جتنا اللہ نے چاہا قیام کیا پھر بیت اللہ کا حج کیا، پھر اتفاق سے وہ بازار عکاظ میں گیا تو وہاں حارث بن کعب سے ملاقات ہوئی اور اس پر اپنے بیٹے سعید کی دو چادریں دیکھیں، تو ان کو پہچان لیا، پس ضبہ نے حارث سے کہا کیا تم مجھے بتاسکتے ہو یہ دو چادریں جو تمہارے اوپر ہیں، ان کا قصہ کیا ہے؟ حارث نے کہا میری ملاقات ایک لڑکے سے ہوئی تھی، جسکے بدن پر یہ دو چادریں تھیں، پس میں نے اس سے یہ دو چادریں مانگیں تو اس نے انکار کیا، تو میں نے اسکو قتل کرکے یہ چادریں لے لیں، ضبہ نے کہا کیا اپنی اس تلوار سے قتل کیا؟ اس نے کہا جی ہاں! تو ضبہ نے کہا ذرا مجھے دکھائیے، میرا خیال ہے کہ تلوار بہت تیز ہے، پس حارث نے اپنی تلوار اسکو دیدی، جب ضبہ نے وہ تلوار لی تو اسکو حرکت دی، اور کہا بات کے کئی رخ ہیں، پھر اسپر وار کیا اور قتل کردیا، تو اس سے کہا گیا اے ضبہ! کیا محترم مہینے میں قتل؟ تو ضبہ نے کہا، تلوار ملامت سے سبقت کرگئی، پس یہی وہ پہلا شخص ہے جس سے یہ تینوں کہاوتیں عام ہوئی ہیں۔حل تمرین - ۴ حکایت میں تین کہاوتیں ہیں، (۱) أَسَعْدٌ أَمْ سُعَیْدٌ؟ (۲) اَلْحَدِیْثُ ذُوْشُجُوْنٍ(۳) سَبَقَ السَّیْفُ الْعَذْلَ ـــــــــــــ تینوں کہاوتیں ایجاز کے قبیل سے ہیں، اور یہی حال تمام چلنے والی کہاوتوں کا ہے، ـــــــــــــ بہرحال پہلی کہاوت میں ایجازِ حذف ہے، کیونکہ اس میں مبتدا محذوف ہے، تقدیر عبارت ہے ’’أَسَعْدٌ أَنْتَ أَمْ سُعَیْدٌ؟‘‘ اور یہ کہاوت کامیابی اور ناکامی میں بولی جاتی ہے، اسکا موقع استعمال یہ هے کہ جب تم کسی کو کسی ضرورت سے بھیجو، پھر وہ لوٹ کر آئے، اور تمہیں پتہ نہ ہو کہ وہ کامیاب لوٹا ہے یا نا کام؟ (تو اس وقت یہ کہاوت استعمال کرتے ہیں) رہی دوسری دو کہاوتیں تو ان میں ایجاز قصر ہے، کیونکہ دونوں میں سے ہر ایک تھوڑے الفاظ کے ساتھ بہت زیادہ معنی پر دلالت کرتی ہے، اور اس میں کچھ حذف بھی نہیں ہے، پس کہاوت ’’اَلْحَدِیْثُ ذُوْشُجُوْنٍ‘‘ میں