الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
حل تمرین - ۳ اختصار کے ساتھ اشعار کی شرح:- ترجمه: ـــــــــــ جھلسادینے والی گرمی كی شدت سے هم نے سر سبز وادی كی پناه لی جهاں زور كی بارش هوئی تھی ، تو هم نے اس كے بڑے درختوں كا سایه حاصل كیا ، تو اس كی شاخوں نے هم پر مهربانی كی جیسے شفیق ماں اس بچه پر مهربان هوتی هے جو دودھ چھوڑنے كے قریب هو، اور هم نے اس كے شیریں چشمه سے میٹھا پانی پیا تو وه اس شراب سے زیاده لذیذ تھا جس كو شرابیوں كی ٹولی رقص وسرور كی محفلوں میں پیتیهے۔اور تشبیہ كی غرض شاعر كے قول (حَنَا عَلَیْنَا حُنُوَّ الْمُرْضِعَاتِ عَلَی الْفَطِیْمِ) میں یاتو مشبہ كی حالت كی مقدار كو بیان كرناہے، اس لیے كہ شعر سے مفہوم ہورہا ہے كہ وادی نے ان كو سخت دھوپ سے اپنے سایے كے ذریعہ بچالیا تو وہ ارادہ كررہا ہے كہ مشبہ كی حالت كی مقدار بیان كرے ، اور وہ شاخوں كا ان كے اوپر مائل ہونا ہے نرمی اور شفقت كے ساتھ اور یاتو مشبہ كی حالت كی تقریر ہے اس لیے جب شاخوں كی شفقت كا ذكر ہوا تو ارادہ ہوا كہ شاعر یہ حالت ثابت كردے اور اسے ذہنوں میں راسخ كرے چنانچہ شاخوں كو ایسی معروف چیز سے تشبیہ دی جس میں شفقت ورحمت سب سے زیادہ نمایا ہوتی ہے پس كہا حُنُوَّ الْمُرْضِعَاتِ ( دودھ پلانے والیوں كی شفقت كی طرح ) اور آخری شعر میں ایك تشبیہ ہے جسے شہاب الدین حلبی تشبیہ تفضیل كہتے ہیں اور اس تشبیہ كی غرض حال مشبہ كی مقدار كا بیان ہے ۔(۶) التشبیہ المقلوب الامثلۃ (مثالیں) (۱) محمد بن وھیب حمیری نے کہا ہے ؎ وَبَدَا الصَّبَاحُ کَأَنَّ غُرَّتَہهُ وَجْہهُ الْخَلِیْفةَۃِ حِیْنَ یُمْتَدَحُ ترجمہ:- اور صبح نمودار ہوگئی اور صبح کی روشنی گویا کہ خلیفہ کا چہرہ ہے، جب اس کی تعریف کی جاتی ہے۔ (۲) اور بحتری نے کہا ہے ؎ کَأَنَّ سَنَاهَا بِالْعَشِیِّ لِصُبْحِھهَا تَبَسُّمُ عِیْسَیٰ حِیْنَ یَلْفِظُ بِالْوَعْدِ