الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
ترجمہ:- شاید میرے اور میرے دوستوں کے درمیان وہ دوری ہے جو دوری میرے اور مصیبتوں کے درمیان ہے۔القواعد (قاعدے) (۴۹) تمنی: کسی ایسے محبوب امر کا طلب کرنا ہے جسکے حصول کی امید نہ ہو، یاتو محال ہونے کی وجہ سے یا ممکن تو ہے مگر اسکے حصول کی توقع نہیں ہے۔ (۵۰) تمنی کے لئے وضع شدہ لفظ ’’لیت‘‘ہے، اور کبھی بلاغت کے کسی مقصد کی وجہ سے’’هھل،لو‘‘، اور ’’ لعل‘‘ کو بھی تمنی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ (۵۱) اور جب وہ محبوب امر ایسا ہو جسکے حصول کی امید ہوتو اسکی طلب کا نام ترجی ہے، اور اس میں لعل یا عسی کو استعمال کیا جاتا ہے، اور کبھی بلاغت کے کسی مقصد سے لیت بھی ترجی میں استعمال ہوتا ہے۔النموذج (نمونے کی مثالیں) تمنی یا ترجی اور اسکے ادوات کی تعیین میں (۱) صریع الغوانی کا شعر ہے ؎ وَاھًا لِأَیَّامِ الصِّبَا وَزَمَانِہِ لَوْکَانَ أَسْعَفَ بِالْمُقَامِ قَلِیْلاً ترجمہ:- تعجب ہے بچپنے کے ایام اور اس کے زمانہ پر، کاش وہ تھوڑی دیر اور ٹھہركر ساتھ دیتے۔ (۲) ابوطیب متنبی کا شعر ہے ؎ فَلَیْتَ ھَوَی الْأَحِبَّۃِ کَانَ عَدْلًا فَحَمَّلَ کُلَّ قَلْبٍ مَا أَطَاقَا ترجمہ:- کاش دوستوں کی محبت اعتدال کے ساتھ ہوتی تو ہر دل پر اتنا ہی بوجھ ڈالتی جتنی وہ طاقت رکھتا ہے۔ (۳) اللہ تعالی کا ارشاد ہے فَهَلْ إِلَى خُرُوجٍ مِّن سَبِيلٍ (غافر ۱۱) کاش نکلنے کا کوئی راستہ ہوتا۔