الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
جواب نمبر۲ (۱)حَلَفْتُ فَلَمْ أَتْرُك لِنَفْسِكَ رِیْبَةً وَلَیْسَ وَرَاءَ اللّٰہهِ لِلْمَرْءِ مَذْهَبُ میں نے قسم کھالی پس میں تیرے لئے کوئی شک وشبہ نہیں چھوڑونگا، اور آدمی کے لئے اللہ کے علاوہ کوئی راستہ بھی نہیں ہے۔ (۲) لَقَدْ هَدَّنِي الْحُزْنُ، وَصِرْتُ لَاأَقْوٰی عَلٰی مُدَافَعَةِ الْخُطُوْبِ ــــــــــــــ رنج وغم نے مجھے ہلادیا اور میں ایسا ہوگیا کہ اب حوادث کے دفاع کی قوت نہیں رکھتا ہوں۔ (۳) ذَهَبَ الشَّبَابَ وَذَهَبَتْ أَیَّامُہهُ الْبِیْضُ ــــــــــــــ جوانی ختم ہوگئی اور اس کے روشن دن بھی ختم ہوگئے۔جواب نمبر ۳ (۱) اَلْجَزَاءُ عَلٰی قَدْرِ الْعَمَلِ ــــــــــــــ بدلہ عمل کے بقدر ہوتا ہے۔ (۲) مِثْلُكَ لَایُعَوَّلُ عَلَیْہهِ ــــــــــــــ تیرے جیسے آدمی پر بھروسہ نہیں کیا جاتا ہے۔ (۳) فَضَائِلِي عَدَدُ النُّجُوْمِ ــــــــــــــ میرے فضائل وکمالات ستاروں کی تعداد میں ہیں۔اضرب الخبر الامثلہ (مثالیں) (۱) حضرت امیر معاویہؓ نے اپنے کسی گورنر کے پاس خط لکھا ؎ لَایَنْبَغِی لَنَا أَنْ نَسُوْسَ النَّاسَ سِیَاسَةً وَاحِدَۃةً، لَانَلِیْنُ جَمِیْعًا فَیَمْرَحُ النَّاسُ فِی الْمَعْصِیَةِ وَلَا نَشْتَدُّ جَمِیْعًا فَنَحْمِلُ النَّاسَ عَلَی الْمَھهَالِكِ، وَلٰکِنْ تَکُوْنُ أَنْتَ لِلشِّدَّۃةِ وَالْغِلْظَةِ، وَأَکُوْنُ أَنَا لِلرَّأْفَةِ وَالرَّحْمَةِ ترجمہ:- ہمارے لئے تمام لوگوں کے ساتھ ایک ہی جیسی سیاست اختیار کرنا مناسب نہیں ہے، نہ تو ہم سب پر پورے طور پر نرمی کریں کہ لوگ گناہ میں اکڑنے لگے، اور نہ پورے طور پر ہم سخت ہوجائیں کہ لوگوں کو ہم ہلاکتوں پرمجبور کریں، بلکہ تم سختی اور شدت کے لیے رہو اور میں نرمی اور مہربانی کے لئے رہوں۔