الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
لگاتا ہوں دشمنوں کی سر زمین میں۔ (۵) حریری کا قول ہے ؎ ان کی رفتار سیلاب جیسی رفتار ہے، اور خیر کی طرف ان کی دوڑ گھوڑوں جیسی دوڑ ہے۔ (۶) بحتری کا شعر ہے ؎ پس آپ سعادتمندی کے ساتھ ان میں ٹھہریں ، اگر آپ عذر قبول کرنے والے ہیں، اور ان سے دور چلے جائیں اگر آپ ملامت کرنے والے ہیں۔ (۷) ابو تمام کا شعر ہے ؎ چمکدار تلواریں، نہ کہ کتابیں، جنکی دھاروں میں شکوک وشبہات کا ازالہ ہے۔ (۸) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ــــــــــــ یہ اس وجه سے ہے کہ تم لوگ زمین پر حق کے علاوہ سے خوش ہوتے تھے، اور اس وجہ سے کہ تم لوگ اتراتے تھے۔ (۹) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’’گھوڑوں کی پیشانیوں پر خیر باندھ دی گئی ہے‘‘۔ (۱۰) حضرت حسان بن ثابتؓ کا شعر ہے ؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قبیلہ سے جنگ کرتے ہیں، تو ہم آپؐ کے دونوں پہلوؤں کو نیزوں اور گھوڑوں سے ملالیتے ہیں۔ (۱۱) ابوتمام کا شعر ہے ؎ وہ لوگ ایسے ہاتھ پھیلاتے ہیں جو تلوار کا وار کرتے ہیں اور بچاتے ہیں، وہ کاٹنے والی فیصلہ کن تلواروں سے حملہ کرتے ہیں۔ (۱۲) خطرات پر سوار ہوکر ہی شہرت حاصل ہوتی ہے۔حل تمرین - ۳ (۱) بحتری کے شعر میں ’’تلاق وتلاف‘‘ اور ’’شاكٍ وشافٍ‘‘ میں جناس غیر تام ہے، کیونکہ دونوں کلمے اپنے حروف میں سے ایک حرف میں مختلف ہیں۔ (۲) نابغہ کے شعر میں دو جگہ جناس غیر تام ہے ’’حزم وعزم‘‘ میں اور’’الصفا والصفائح‘‘