الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
زندہ نہیں رہ سکتی، ــــــــــــ اور آخری شعر میں مرقش محبوب کے بدن سے پھوٹنے والی خوشبو کو مشک سے ــــــــــــ اور چہروں کو دیناروں سے ــــــــــــ اور مہندی لگے ہوئے پوروں کو عنم درخت سے تشبیہ دے رہا ہے ۔ اور جب آپ ان تشبیہات میں غور کریں گے تو آپ دیکھیں گے کہ یہ’’ تشبیہ مؤکد‘‘ کی قسم میں سے ہے، لیکن ان میں ادات تشبیہ کے محذوف ہونے کے ساتھ ساتھ وجہ شبہ کاحذف بھی جمع ہوگیا ہے، (یعنی تمام تشبیہات میں ادات تشبیہ اور وجہ شبہ دونوں محذوف ہیں) وہ اس لئے کہ متکلم نے اس دعوی میں انتہائی مبالغہ کا ارادہ کیا ہے کہ مشبہ ہی بعینہ مشبہ بہ ہے، اسی وجہ سے اس نے ادات تشبیہ کو بھی مہمل کردیا یعنی ذکر نہیں کیا جوکہ دلالت کرتا ہے کہ مشبہ وجہ شبہ میں مشبہ بہ سے کمزور ہے، اور وجہ شبہ کو بھی ذکر نہیں کیا جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ طرفین یعنی مشبہ اور مشبہ بہ ایک صفت یا چند صفات میں مشترک ہیں، نہ کہ تمام صفات میں، اور اس قسم ’’کو تشبیہ بلیغ ‘‘کہتے ہیں، اور یہی تشبیہ بلاغت کا مظہر ہے، اور ماہرین فن شعراء اور ادباء کی مقابلہ آرائی کا وسیع میدان ہے۔القواعد (قاعدے) (۳) تشبیہ مرسل وہ تشبیہ ہے جس میں اداتِ تشبیہ مذکور ہو (۴) تشبیہ مؤکد وہ تشبیہ ہے جس میں ادات تشبیہ محذوف ہو (۵) تشبیہ مجمل وہ تشبیہ ہے جس میں وجہ شبہ محذوف ہو (۶) تشبیہ مفصل وہ تشبیہ ہے جس میں وجہ شبہ مذکور ہو ، (۷) تشبیہ بلیغ وہ تشبیہ ہے جس میں ادات تشبیہ اور وجہ شبہ دونوں محذوف ہوں۔النموذج (نمونے کی مثالیں) (۱) متنبی شاعر نے کافور کی مدح میں کہا إِذَا نِلْتُ مِنْكَ الْوُدَّ فَالْمَالُ هَیِّنٌ وَکُلُّ الَّذِیْ فَوْقَ التُّرَابِ تُرَابُ ترجمہ:- جب مجھے آپ کی محبت حاصل ہوگئی تو مال تو معمولی چیز ہے ، اور مٹی کے اوپر کی ہر چیزمٹی ہے۔ (۲)ایک دیہاتی نے ایک آدمی کی تعریف کرتے ہوئے کہا: کَأَنَّہهُ النَّھهَارُ الزَّاهِرُ وَالْقَمَرُ الْبَاهِرُ الَّذِیْ لَایَخْفٰی عَلٰی کُلِّ نَاظِرٍ ترجمہ:- گویا کہ وہ روشن دن اور درخشاں چاند ہے، جو کسی بھی دیکھنے والے پر پوشیدہ نہیں ہے۔ (۳) زُرْنَا حَدِیْقَةً کَأَنَّھهَا الْفِرْدَوْسُ فِی الْجَمَالِ وَالْبهَھَاءِ ــــــــــــ ہم نے ایك باغیچہ کی زیارت کی گویا