الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
التمرین - ۵ آنے والے دو شعروں کی تشریح کریں، اور ان کے اسلوب میں ’’ تاکید المدح بما یشبہه الذم ‘‘ بیان کریں۔ (۱) میں نے تم لوگوں کی ایسی مدح کی ہے کہ اگر میں ایسی مدح حجاز کے سمندر کی کرتا تو اسکے جواہر مجھے مالا مال کردیتے ۔ (۲) میرے اندر کوئی عیب نہیں ہے سوائے اس کے کہ میں تمہارے علاقے کا ہوں، محلے کا بانسری بجانے والا، اسکی بانسریاں مست کن نہیں ہوتی ہیں۔حل تمرین - ۵ اشعار کی تشریح :- میں نے تمہاری تعریف میں بہت مبالغہ کیا، اور میں نے تمہارے ذکر کو بڑا سراها لیکن تم نے میری تعریف کی قدر نہیں کی، اور میری تعریف پر تم نے کوئی بدلہ نہیں دیا، اگر میں اس جیسی سمندر کی تعریف کرتا تو وہ اس پر جھوم اٹھتا اور مجھے اپنی قیمتی چیزوں اور جواہرات سے مالا مال کردیتا۔ اور دوسرے شعر میں کہہ رہا ہے، اگر میں تمہارے ماحول کے علاوہ اور ماحول میں پیدا ہوتا تو تم میری قدر کرتے اور میرے فضائل وکمالات جانتے، لیکن انسان کے وطن میں اسکے فضل وکمال کا انکار کیا جاتا ہے، اور اسکے مرتبہ سے ناواقفیت ہوتی ہے، پس بانسری بجانے والے پر اسکے محلہ میں کوئی نہیں جھومتا ہے، لیکن اگر وہ اپنی بانسری لیکر اپنے گھر اور پڑوسیوں سے دور چلا جائے تو وہ اسکی قدر وقیمت اور اس پر دلدادہ ہونے کی جگہ ہوتی ہے۔اشعار میں تاکید المدح بما یشبہ الذم :- یہاں کلام ’’ تاکید المدح بما یشبہه الذم ‘‘ کے قبیل سے نہیں ہے، اسلئے کہ حرفِ استثناء کے بعد جو صفت ہے وہ شاعر کے گمان میں مدح کی صفت نہیں ہے۔۷ - اسلوب الحکیم الامثلۃ (مثالیں) (۱) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ــــــــــــ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ (بقرہ ۱۸۹) ــــــــــــلوگ آپ سے چاند کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ وہ لوگوں کے لئے اور حج کے لئے