الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
وَنُنْکِرُ إِنْ شِئْنَا عَلَی النَّاسِ قَوْلَھهُمْ وَلَا یُنْکِرُوْنَ الْقَوْلَ حِیْنَ نَقُوْلُ ترجمہ:- اگر ہم چاہیں تو لوگوں کی باتوں کا انکار کرسکتے ہیں، اور جب ہم بولیں تو لوگ ہماری باتوں کا انکار نہیں کرسکتے ہیں۔البحث (مثالوں کی وضاحت) اگر آپ اوپر کی مثالوں میں غور کریں گے تو معلوم ہوگا کہ ہر مثال ایک شئ اور اسکی ضد پر مشتمل ہے، ـــــــــــــ پس پہلی مثال دو کلموں ’’ایقاظًا‘‘ و ’’رقودا‘‘ پر مشتمل ہے، ـــــــــــــ اور دوسری مثال دو کلموں ’’ساهھرة‘‘ اور ’’نائمة‘‘ پر مشتمل ہے۔ اور آخری دو مثالیں ایک مادے کے دو فعلوں پر مشتمل ہیں، ان دو فعلوں میں ایک ایجابی ہے، اور دوسرا سلبی ہے، اور ایجاب وسلب میں مختلف ہونے کی وجہ سے یہ دونوں فعل ایک دوسرے کی ضد ہوگئے ہیں، اور گذشتہ مثالوں اور ان جیسی اور مثالوں میں شی اور اسکی ضد کے درمیان جمع کرنے کا نام ’’طباق‘‘ ہے، مگر پہلی دو مثالوں میں جو طباق ہے اسکا نام ’’طباقِ ایجاب‘‘ ہے، اور دوسری دومثالوں کے طباق کا نام ’’طباقِ سلب‘‘ ہے۔القاعدہ (قاعدہ) (۷۲) طباق:- کلام میں کسی شی کو اور اسکی ضد کو جمع کرنے کا نام ہے، اور اسکی دو قسمیں ہیں۔ (الف) طباقِ ایجاب:- وہ طباق ہے جس میں دو ضدیں ایجاب وسلب میں مختلف نہ ہوں۔ (ب) طباقِ سلب:- وہ طباق ہے جس میں دو ضدیں ایجاب وسلب میں مختلف ہوں۔التمرین - ۱ آنے والی مثالوں میں طباق کے مقامات بیان کریں، اور ہر مثال میں طباق کی قسم بھی واضح کریں۔ (۱) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ــــــــــــکیا وہ شخص جو مردہ تھا پھر ہم نے اسکو زندہ کیا۔ (۲) دِعْبِل خزاعی کا شعر ہے ؎ اے سلمی! تو اس شخص پر تعجب نہ کر جسکے سر پر بڑھاپا ہنسنے لگا تو وہ رونے لگا۔ (۳) کسی شاعر کا شعر ہے ؎