الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
التمرین - ۱ آنے والی مثالوں میں انشاء کے صیغے، اس کی قسمیں، اور اس کے طریقے بیان کریں۔ (۱) ابوطیب متنبی اپنی تعریف کرتے ہوئے کہتا ہے ؎ عیب ونقصان یہ دونوں میرے شرف سے کتنے دور ہیں، کیونکہ میں تو ثریا ہوں اور یہ دونوں بڑھاپا اور بڑھاپے کی آخری منزل ہیں۔ (۲) اور متنبی ہی کہتا ہے ؎ ہوسکتا ہے کہ آپ کی ناراضگی کا انجام اچھا ہو، کیونکہ بسا اوقات جسم بیماریوں کے بعد اچھے ہوجاتے ہیں۔ (۳) اور متنبی ہی کہتا ہے ؎ کاش وہ دوری جو میرے اور میرے دوستوں کے درمیان ہے وہ میرے اور مصائب کے درمیان ہوتی۔ (۴) متنبی سیف الدولہ کی مدح میں کہتا ہے ؎ میری عمر کی قسم! آپ نے تو موت کو دشمنوں کے ساتھ مشغول کردیا ہے، پس وہ اب کوئی مشغولی کیسے طلب کرے ۔ (۵) متنبی نے سیف الدولہ کے بارے میں یہ بھی کہا ہے ؎ اے وہ شخص! جو اپنی تلوار سے جس کو چاہتا ہے قتل کردیتا ہے، میں بھی آپ کے احسان کے مقتولین میں سے ہوگیا۔ (۶) متنبی نے سیف الدولہ کے بارے میں یہ بھی کہا ہے ؎ اللہ کی قسم! اگر آپ نہ ہوتے تو کوئی شخص نہ جانتا کہ سخاوت کیسی ہوتی ہے اور کھوپڑی کی مار کیسی ہوتی ہے۔ (۷) اور متنبی ہی کا شعر ہے ؎ اور بے وقوفی کے مکر وفریب انہیں پر واقع ہوتے ہیں، اور شاعروں سے دشمنی بہت برا ذخیرہ ہے۔ (۸) اور متنبی کا شعر ہے ؎ تم ان راتوں پر ملامت کرو جنہوں نے میری حالت کو پتلا کرکے میری تو نگری هلاک کردی، پس مجھے معذور سمجھو اور مجھے ملامت نہ کرو۔ (۹) اور متنبی ہی کا شعر ہے ؎ بہت بری ہیں وہ راتیں جن میں بے قراری سے میں جاگتا رہا، ان لوگوں کے شوق میں جنہوں نے سو کر راتیں گذاری ہیں۔