الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
اور دوسری مثال میں اللہ کی پاکی اور تقدیس بیان کرنا ہے۔جواب نمبر(۳) (۱) سَیُعَاقَبُ المُھْهْمِلُ سَیُعَاقَبُ المُهھْمِلُ ـــــــــــ غافل کو سزا دی جائے گی، غافل کو سزا دی جائے گی۔ (یہاں تکرار کا مقصد انذار کی تاکید کرنا اور انذار کے معنی سامع کے ذھن میں بٹھانا ہے) (۲) مَاتَ فِلْذَةُ الْکَبِدِ، مَاتَ رَیْحَانَةُۃ الْقَلْبِ ـــــــــــ جگر کا ٹکڑا اور دل کی کلی مرگئی۔ (یہاں تکرار حسرت ورنج کے اظہار کے لئے ہے) (۳) رَأیْتُ النَّاسَ وَاأَسَفَاهُ ـــــــــــ عَلٰی اخْتِلَافِ أَجْنَاسِهِھمْ وَتَبَایُنِ طِبَاعِهِھمْ وَعَلَی الرَّغْمِ مِنْ کَمَالِ مَعَارِفِھهِمْ وَحُسْنِ تَہهْذِیْبِھهِمْ، رَأَیْتُهُھمْ یَحْتَرِمُوْنَ أَهْلَ الْمَالِ أَکْثَرَ مِمَّا یَحْتَرِمُوْنَ أَهْلَ الْعِلْمِ وَالْفَضْلِ ترجمہ:- میں نے لوگوں کو دیکھا، ہائے افسوس ان کے مختلف جنس ہونے اور ان کی طبیعتوں کے تباین کے باوجود ، اور ان کے علمی کمالات اور خوبصورت تہذیب کے باوجود، میں نے ان کو دیکھا کہ وہ مال والوں کا اس سے زیادہ احترام کرتے ہیں جو وہ علم وفضل والوں کا کرتے ہیں۔ ’’رَأَیْتُھهُمْ‘‘ جملے کی تکرار کا سبب فاصلہ کا لمبا ہونا ہے، اور اول کلام کو آخر کلام کے ساتھ محکم ومضبوط طریقہ پر مربوط کرنا ہے۔ (۴) جِدَّ وَاجْتَھهِدْ، وَادْأَبْ فِی عَمَلِكَ وَثَابِرْ عَلَیْہهِ تَنَلْ مَا تُؤَمِّلُہهُ کوشش کر، محنت کر اور اپنے کام میں لگارہ، اور اس پر پابندی کر تو حاصل کرلے گا اس چیز کو جسکی تو توقع کرتا ہے ـــــــــــتکرار یہاں کام کی ترغیب دینے اور اس پر ابھارنے کے لئے ہے۔جواب نمبر (۴) (ا) ضرب المثل کے قائم مقام تذییل (۱) وَلَسْتَ بِمُسْتَبْقٍ أَخًالَا تَلُمُّہهُ عَلٰی شَعْثٍ (أیُّ الرِّجَالِ الْمُھهَذَّبُ) ترجمہ:- تو اپنے دوست کو باقی نہیں رکھ سکتا ہے جسکو لغزش پر درگذر نہ کرے، اور کتنے لوگ تہذیب یافتہ ہیں؟ ۔