الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
آرائی پر، (۳) اور لڑائی میں اپنی جماعت کے آس پاس اکٹھے رہو، اور اس سے دور نہ ہٹو، اس لئے کہ یہ ایک قلعہ کی طرح ہے، جس میں لڑنے والا حفاظت میں آتا ہے، پس دشمن کے تیر اس کو نہیں لگتے۔کلام کی بلاغت :- اس کلام میں بلاغت اس طرح ہے کہ یہ اختصار اور الفاظ کی کمی کے باوجود لڑائی میں فتح اور کامیابی کے اسباب کو حاوی ہے، اور اس لئے بھی بلاغت ہے کہ اس کے تمام احکام دلائل سے مؤید اور اسباب کی وضاحت کے ساتھ مرتب ہیں، پس اس میں حیرت کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی اور نہ شک کی کوئی راہ چھوڑی -- اور یہ سب اسلوب کی سلاست، قوتِ معنی اور حسن بیانی کے ساتھ ساتھ ہے۔ ٭٭٭۲ - النھی الامثلۃ (مثالیں) (۱) اللہ تعالی نے ناحق یتیم کا مال لینے سے منع کرتے ہوئے فرمایا وَلاَ تَقْرَبُواْ مَالَ الْیَتِیْمِ إِلاَّ بِالَّتِيْ هِہِیَ أَحْسَنُ (انعام ۱۵۲) یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر اس طریقہ سے جو نہایت مناسب ہو۔ (۲) اور اللہ تعالی نے انسان کو اپنے رشتوں کو توڑنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا وَلَا یَأتَلِ أُوْلُو الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَةِ أَنْ یُؤْتُوْا أُوْلِي الْقُرْبٰی (آل عمران ۱۱۸) -- اور تم میں سے مالدار اور وسعت والے رشتہ داروں کو نہ دینے کی قسم نہ کھائیں۔ (۳) اللہ تعالی نے برے دوست بنانے سے روکتے ہوئے کہا یَا أَیُّہهَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ بِطَانَةً مِّن دُونِکُمْ لاَ یَأْلُونَکُمْ خَبَالاً (آل عمران ۱۱۸) -- اے ایمان والو! تم غیر مسلموں کو راز دار نہ بناؤ، وہ تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کمی نہیں کریں گے۔ (۴) مسلم بن ولید نے ہارون رشید کی تعریف میں کہا ہے ؎ لَایَعْدَمَنْكَ حِمَی الْإِسْلَامِ مِنْ مَلِكٍ أَقَمْتَ قُلَّتَهُ مِنْ بَعْدِ تَأْوِیْدِ ترجمہ:- اسلام کی چراگاہ آپ جیسے بادشاہ کو نہ کھوئے، آپ نے اس کی چوٹی کو کجی کے بعد درست کردیا ہے۔