الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
التمرین - ۲ آنے والے اشعار سمجھ کر ان میں جملہ خبریہ کو جملہ انشائیہ سے الگ کریں، اور مسند الیہ ومسند کی تعیین کریں۔ (الف) العقد الفرید کے مصنف نے دنیا کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے سنو! دنیا درخت کی ہریالی ہے، جب اس کا ایک حصہ ہرا بھرا ہوتا ہے تو دوسرا خشک ہوجاتا ہے۔ یہ ایسی حویلی ہے جس کی آرزوئیں الجھنوں کے سوا کچھ نہیں ہیں، اور اس کی لذتیں مصیبتوں کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ پس تمہاری آنکھیں اس دنیا میں یہاں سے جانے والے پر آنسوؤں کا سرمہ نہ لگائیں کیونکہ تم بھی جانے والے ہو۔ (ب) ابن المعتز نے کہا ہے ؎ سخی وہ نہیں ہے جو اپنا عطیہ دیتا ہے مدح کے عوض میں، اگرچہ وہ اس پر قیمت کو مہنگی کردے۔ بلکہ سخی وہ ہے جو بغیر کسی عوض کے عطیہ دے، سوائے اس کے کہ وہ اچھے کو اچھا سمجھے۔ بھلائی کرکے وہ حمد وتعریف کا بدلہ طلب نہ کرے، اور جب احسانات کرے تو احسان نہ جتلائے۔حل تمرین - ۲ (الف) جملہ جملہ کی نوعیت مسند الیہ مسند أَلَا إِنَّمَا الدُّنْیَا نَضَارَۃةُ أَیْكَةٍ خبریہ مبتدا ’’الدنیا‘‘ خبر’’نضارةۃ ایکةۃ‘‘ جَفَّ جَانِبُ خبریہ فاعل ’’جانب ‘‘ فعل ’’جَفَّ‘‘ هھِیَ الدَّارُ خبریہ مبتدا’’ هھی‘‘ خبر’’الدار‘‘ فَلَاتَکْتَحِلُ عَیْنَاكَ فِیْھهَا بِعَبْرَۃةٍ انشائیہ فاعل ’’عیناك‘‘ فعل ’’لَاتَکْتَحِلْ‘‘ فَإِنَّكَ ذَاهھِبٌ خبریہ ان کا اسم ضمیر متصل ان کی خبر’’ذاهھب‘‘