الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
مَنْ یَهُنْ یَسْهَلِ الْهَوَانُ عَلَیْهِ مَالِجُرْحِ بِمَیِّتٍ إِیْلَامُ جو بے حیثیت ہوتا ہے اس پر ذلت برداشت کرنا آسان ہے، مردہ آدمی کو زخم سے کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔البحث (مثالوں کی وضاحت) کبھی کبھی ادیب یا شاعر بلاغت کی ایسی راہ اختیار کرتا ہے جس میں وہ تشبیہ کی طرف اشارہ کرتا ہے، تشبیہ کی مشہور صورتوں میں سے کسی صورت کی صراحت کئے بغیر، اور وہ ایسا کرتا ہے جدت پیدا کرنے کے لئے، اور اس حکم پر دلیل قائم کرنے کے لئے جس کی اس نے مشبہ کی طرف نسبت کی ہے، اور تشبیہ کو مخفی رکھنے میں رغبت وشوق پیدا کرنے کے لئے، -- اس لئے کہ تشبیہ جب دقیق اور پوشیدہ ہوتی ہے تو وہ دل میں زیادہ بلیغ اور مؤثر ہوتی ہے۔ آپ ابوتمام کا شعر ملاحظہ کریں، اس لئے کہ وہ مخاطبہ یعنی بیوی سے کہہ رہا ہے کہ شریف آدمی کے مالداری سے خالی ہونے پر نکیر نہ کرو، اس لئے کہ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے، اس لئے کہ پہاڑوں کی چوٹیوں پر -- جو کہ تمام جگہوں میں اشرف اور بلند وبالا ہیں -- سیلاب کا پانی نہیں ٹھہرتا ہے، کیا آپ نے یہاں کوئی تشبیہ محسوس نہیں کی؟ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ وہ ضمناً غنی ومالداری سے محروم شریف آدمی کو تشبیہ دے رہا ہے پہاڑ کی چوٹی سے جو سیلاب کے پانی سے خالی ہو، لیکن اس نے صراحۃً یہ تشبیہ کا مضمون نہیں رکھا، بلکہ وہ ایک مستقل جملہ لایا، اور اس کے ضمن میں دلیل کی شکل میں اسی معنی کو ادا کیا۔ اور ابن الرومی کہتا ہے کہ نوجوان آدمی بھی کبھی بوڑھا ہوجاتا ہے، حالانکہ اس پر عمر نہیں گذری ہے، اور یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے، کیونکہ بالکل تروتازہ ٹہنی میں بھی کبھی کبھی سفید پھول ظاہر ہوجاتا ہے، یہاں ابن الرومی کوئی صریح تشبیہ نہیں لایا، کیونکہ اس نے اس طرح نہیں کہا ہے کہ نوجوان آدمی جب کہ اس کے سر پر بوڑھاپا ظاہر ہورہا ہو تو وہ پھول کھلنے کے وقت تروتازہ ٹہنی کی طرح ہے، لیکن اسی بات کو اس نے ضمناً بیان کردیا۔ اور ابوطیب کہہ رہا ہے کہ جو شخص ذلت ورسوائی کا عادی ہو، اس کے لئے ذلت کو برداشت کرنا آسان ہوتا ہے، اور اس کو اس سے کوئی تکلیف نہیں ہوتی ہے، اور یہ دعوی باطل نہیں ہے، اس لئے کہ مردہ آدمی کو جب رخم لگایا جائے تو اس کو تکلیف نہیں ہوتی ہے ، اور اس میں بغیر صراحت کے تشبیہ کا اشارہ ہے۔ پس تینوں اشعار میں آپ تشبیہ کے ارکان کوپارہے ہیں اور محسوس کررہے ہیں ، لیکن آپ تشبیہ کو اس کی معروف صورت میں نہیں پارہے ہیں، اور اس طرح کی تشبیہ کو تشبیہ ضمنی کہتے ہیں۔