الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
حل تمرین - ۱۰ اشعار کی شرح:- ابوطیب متنبی کہتا ہے کہ شرافت وسرداری کو وہ سردار ہی حاصل کرسکتا ہے جو عظیم امور کو انجام دے اور ایسے بڑے کام بجالاوے جسکو بڑے لوگ نہ کرسکتے ہو، اور جو عطیات بھی وہ دے وہ اپنے اس مال سے دے جسکو اس نے تلوار کی دھار سے کمایا ہونہ کہ اس مال سے جسکا وہ وارث ہوا ہو اپنے باپ کے مال سے، اسلئے کہ وارثت والے مال کی قدر وقیمت کا پتہ نہیں ہوتا ہے، تو ہتھیلیاں اسے خرچ کردیتی ہیں، اور تلوار کی دھار سے کمایا ہوا مال وہ عزیز وقیمتی ہوتا ہے نفس پر، اسلئے کہ اسکو حاصل کرنے میں مشقت اور جان پر خطرات ہوتے ہیں۔ اشعار میں قصر:- یہاں قصر صفت علی موصوف ہے، اور وہ اضافی ہے، اسلئے کہ مقصد شرافت کے پانے کو خاص کرنا ہے تلوار کی دھار سے حاصل کرنے والے، سمجھدار سردار کے ساتھ، بغیر تلوار کے حاصل کرنے والے وارث کی طرف نسبت کرتے ہوئے، اور قصر کا طریقہ نفی اور استثناء ہے۔الفصل والوصل۱ - مواضع الفصل الامثلۃ (مثالیں) (۱) ابوطیب متنبی کا شعر ہے ؎ وَمَا الدَّهھْرُ إِلَّا مِنْ رُوَاۃةِ قَصَائِدِیْ إِذَا قُلْتُ شِعْرًا أَصْبَحَ الدَّهھْرُ مُنْشِدًا ترجمہ:- زمانہ تو میرے ہی قصیدوں کو بیان کرنے والا ہے، جب میں کوئی شعر کہتا ہوں تو زمانہ اسکو گنگنانے لگتا ہے۔ (۲) ابو العلاء کا شعر ہے ؎ اَلنَّاسُ لِلنَّاسِ مِنْ بَدْوٍ وَحَاضِرَۃةٍ بَعْضٌ لِبَعْضٍ وإنْ لَمْ یَشْعُرُوْا خَدَمُ ترجمہ:- لوگ دوسرے لوگوں کے کام آتے ہیں، شہریت دهقانیت کے اعتبار سے، بعض بعض کے خادم ہیںاگرچہ ان کو احساس نہ ہو۔ (۳) اللہ تعالی کا ارشاد ہے ؎ يُدَبِّرُ الأَمْرَ يُفَصِّلُ الآيَاتِ لَعَلَّكُم بِلِقَاء رَبِّكُمْ تُوقِنُونَ (رعد ۲) وہ تمام معاملات کا انتظام کرتا ہے، وہ آیتوں کو کھول کھول کربیان کرتا ہے، تاکہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرو۔