الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
التمرین - ۱ آنے والی مثالوں میں خط کشیدہ الفاظ میں استعارہ تصریحیہ جاری کریں۔ (۱) سری رفاء نے کشتیوں کے بارے میں کہا ہے؎ ہر حبشیہ ایسی لگتی ہے گویا رات کی سیاہی نے اس کو کھال کی سیاہی بدلے میں دیدی ہے۔ (۲) اور اسی شاعر نے ایک حجام کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے ؎ جب اس کی ہتھیلی میں بجلی چمکتی ہے، تو چہرے پر نعمت کا پانی بہاتی ہے، ــــــــــــــــ اس حجام کی ہتھیلی ایسی ہے جس کی رفتار میں راحت ہے، وہ چہرے پر باد نسیم کی طرح گذرتی ہے۔ (۳) اور ابن المعتز نے کہا ہے ؎ اور حق کو ہمارے لئے جمع کردیا گیا ایک امام کی شکل میں جس نے بخل کو قتل کردیا اور سخاوت کو زندہ کیا۔حل تمرین - ۱ (۱) كشتی كو حبشیہ سے تشبیہ دی گئی ہے ، جامع دونوں میں ’’سواد‘‘ہے ، پھر مشبہ بہ زنجیہه (حبشیہ ) پر دلالت كرنے والا لفظ مشبہ یعنی ’’سفینہه‘‘كے لیے عاریت پر لیا گیا ، پس استعارہ تصریحیہ ہے اور قرینہ حالیہ ہے ـــــــــــــــــ پھر كشتی كے سیاہ تار كول كو كھال سے تشبیہ دی اوروه جلد كے معنی میں ہے، اس وجہِ جامع كے ذریعہ كہ ہر ایك اپنے ماتحت كو چھا لیتا ہے ۔ پھر مشبہ بہ پر دلالت كرنے والے لفظ ’’اهھاب‘‘ كو مشبہ كے لیے مستعار لے لیا گیا اور وہ كشتی كا تار كول ہے لہذا استعارہ تصریحیہ ہے اور قرینہ حالیہ ہے ۔ (۲) استرہ كو بجلی كے ساتھ تشبیہ دی چمك كی وجہ جامع كے سبب اورمشبه به’’البرق‘‘پر دلالت كرنے والے لفظ كو مشبہ’’موسیٰ‘‘كے لیے مستعار لے لیا گیا لہذا استعار ہ تصریحیہ ہے اور قرینہ لفظیہ ہے اور وہ كلمہ’’فی كفہه‘‘ (۳) بخل كی ہر علامت سے بچنے كو قتل كے ساتھ تشبیہ دی وجہ جامع هر ایك میں زوال ہوناہے ۔ لہذا استعارہ تصریحیہ اور قرینہ لفظیہ ہے اور وہ كلمه ٴ ’’بخل‘‘ہے (۴) مٹی هوئی سخاوت كی تجدید كو احیا كے ساتھ تشبیہ دی گئی كیوں كہ ہر ایك میں ایجاد بعدالعدم هے ، استعارہ تصریحیہ اور قرینہ لفظیہ ہے وہ كلمہ ’’السَّماحا‘‘ ہے۔