الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
البحث (مثالوں کی وضاحت) جب آپ پہلی دو مثالوں میں غور کریں گے تو معلوم ہوگا کہ دونوں میں سے ہر ایک ایسے دو فقروں سے مرکب ہے جو آخری حرف میں متحد ہیں، اور تیسری مثال کو دیکھیں تو یہ بھی آخری حرف میں متحد ہے اور دو سے زائد فقروں سے مرکب ہے، اس قسم کے کلام کا نام ’’سجع‘‘ ہے، اور ہر فقرہ کے آخری کلمہ کا نام ’’فاصلہ‘‘ ہے اور فاصلہ نثر میں وقف کی وجہ سے ہمیشہ ساکن ہوتا ہے۔ اور سب سے بہتر سجع وہ ہے جسکے فقرے برابر ہوں، اور سجع اسی وقت عمدہ ہوتا ہے ، جب اسکی ترکیب مضبوط ہو، تکلف سے محفوظ ہو، اور بے فائدہ تکرار سے خالی ہو، جیسے آپ نے مثالوں میں دیکھا۔القاعدہ (قاعدہ) (۷۰) سجع:- وہ دو فاصلوں کا آخری حرف میں موافق ہونا ہے، اور بہتر سجع وہ ہے جسکے فقرے برابر ہوں۔التمرین - ۱ آنے والی مثالوں میں سجع بیان کریں، اور اسکی وجوہِ حسن واضح کریں۔ (۱) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ــــــــــــــ اللہ تعالی اس بندے پر رحم کرے جس نے اچھی بات کہی تو وہ فائدہ میں رہا، یا چپ رہا تو سلامت رہا۔ (۲) ابومنصور ثعالبی کا قول ہے ’’کینہ دلوں کا زنگ ہے، اور دشمنی میں لگے رہنا جنگوں کا سبب ہے۔ (۳) علامہ حریری کا قول ہے، مرتبوں کی بلندی خطرات میں کود پڑنے سے ہوتی ہے۔ (۴) کسی بلیغ کا قول ہے، انسان اپنے اخلاق وآداب سے پہنچانا جاتا ہے نہ کہ لباس وپوشاک سے۔ (۵) ایک دیہاتی نے اس آدمی سے کہا جو کسی کمینے سے سوال کررہا تھا تو قحط زدہ وادی میں اور غیر آباد صحن میں اور غیر مالدار آدمی کے پاس اتر پڑا ہے، پس یا تو ندامت کے ساتھ ٹھہرا رہ یا خالی ہاتھ چلا جا۔ (۶) کسی دیہاتی نے کہا ہے ’’موسم ربیع کی پہلی بارش صبح سویرے آگئی، پھر اسکے بعد موسم ربیع کی دوسری بارش آئی، پس زمین ایسی لگنے لگی گویا پھیلے ہوئے رنگ برنگ کے پوشاک ہیں جن پر بکھرے ہوئے موتی ہیں، پھر