الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
بنادیتی ہے۔ (۵) فلاں شخص لوگوں میں سب سے زیادہ لکھنے والا ہے جب کہ اس کا قلم اس کی دوات سے سیراب ہو یا اس کے کاغذ پر گانے لگے ۔ (۶)قریظ ابن انیف کہتا ہے ؎ قَوْمٌ إِذَا الشَّرُّ أَبْدَیٰ نَاجِذَیْہِه لَهُمْ طَارُوْا إِلَیْہهِ زَرَافَاتٍ وَّوُحْدَانًا ترجمہ:- وہ ایسے لوگ ہیں کہ کٹھن حالات جب ان کی طرف اپنے دانت ظاہر کرتے ہیں تو وہ اس کی طرف تیز چلتے ہیں گروہ در گروہ اور تنہا تنہا (یعنی مصائب وشدائد سے پست ہمت نہیں ہوتے بلکہ ان کا مقابلہ کرتے ہیں)۔البحث (مثالوں کی وضاحت) پہلی تین مثالوں میں استعارہ تصریحیہ ہے، اشتروا، اختاروا کے معنی میں ہے، اور قمر سے ممدوح کی شخصیت مراد ہے، اور’’طغی زاد‘‘ کے معنی میں ہے، اور ہر استعارہ کا قرینہ اس میں پورے طور پر موجود، ہے پس پہلے استعارہ کا قرینہ’’الضلالة‘‘ہے اور دوسرے استعارہ کا قرینہ’’یؤدون التحیة‘‘ہے اور تیسرے کا قرینہ’’الماء‘‘ہے، اور جب آپ پہلے استعارہ میں غور کریں گے تو اس میں دیکھیں گے کہ اس کے ساتھ مشبہ بہ کے مناسب چیز ’’فما ربحت تجارتهھم‘‘ مذکور ہے، اور دوسرے استعارہ میں مشبہ کے مناسب چیز’’من الایوان بادٍ‘‘ہے اور تیسرے استعارے میں دیکھیں گے تو اس کو مشبہ اور مشبہ بہ کے مناسبات سے خالی پائیں گے۔ پھر دوسری تین مثالیں استعارہ مکنیہ کی ہیں، پہلی مثال میں ’’رأت‘‘ کی ضمیر هی کو ـــــــــ جس کا مرجع بنایاہے ـــــــــ انسان سے تشبیہ دی گئی ہے، اور دوسری مثال میں قلم کو انسان سے تشبیہ دی گئی ہے، اور تیسری مثال میں شر کو درندہ سے تشبیہ دی گئی ہے، اور ہر استعارہ کا قرینہ پورا پورا ہے، اس لئے کہ پہلی مثال میں قرینہ موتوں کے لئے رؤیت کو ثابت کرنا ہے، اور دوسرے استعارہ میں قرینہ قلم کے لئے پینے اور گانے کو ثابت کرنا ہے، اور تیسرے استعارہ میں قرینہ شر کے لئے دانتوں کے ظاہر کرنے کو ثابت کرنا ہے۔ پھر جب آپ ان میں غور کریں گے تو آپ دیکھیں گے کہ پہلا استعارہ مشبہ بہ کے مناسب ’’جعلتك مرمی نبلهھا‘‘ پر مشتمل ہے، اور دوسرا استعارہ مشبہ کے مناسب ’’دواتہه وقرطاسہه‘‘ پر مشتمل ہے، اور تیسرا