الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
حل تمرین - ۲ (۱)’’واردٌبمعنی مورودٌ‘‘ اور’’صادرٌ بمعنی مصدورٌ‘‘ہے، پس دونوں کلموں میں مجاز عقلی ہے، علاقہ مفعولیت ہے، یا مکانیت ہے، کیونکہ وارد ہونا اور صادر ہونا دونوں میں سے ہر ایک کی اسناد اس کے مکان کی طرف کی گئی ہے اور وہ راستہ ہے۔ (۲) شرف چڑھتا نہیں ہے بلکہ شرف کے ذریعہ بلند درجوں تک چڑھا جاتا ہے، تو ’’صاعد‘‘ میں مجاز عقلی ہے اور اس کا علاقہ مفعولیت ہے۔ (۱) ’’ضرَّس‘‘کی اسناد زمان کی طرف اور’’طحن‘‘کی اسناد ایام کی طرف مجاز عقلی ہے، اور علاقہ زمانیت ہے ۔ (۴) فعل کی اسناد مال کی طرف مجاز عقلی ہے، علاقہ سببیت ہے، کیونکہ مال ہی مال والے کو فعل تک پہنچاتا ہے۔ (۵) (الف) ’’نصب‘‘کے معنی تھکن، ’’هھم ناصب‘‘، تھکنے والا ارادہ یعنی جس میں ارادہ والا تھکایا جاتا ہے پس’’ناصب بمعنی منصوب‘‘ ہے اور مجاز عقلی ہے، اور علاقہ مفعولیت ہے۔ (ب) ’’جد‘‘ کے معنی قسمت، روزی، تو قسمت لغزش نہیں کھاتی ہے، بلکہ قسمت والا لغزش کھاتا ہے زندگی کی راہ میں، لیکن چونکہ قسمت یہ ٹھوکر کھانے کا سبب ہے تو قسمت کی طرف مجاز عقلی کے طور پر اسناد کردی، علاقہ سببیت ہے۔ (ج) دن تیز ہوا والا نہیں ہوتا ہے، بلکہ ہوا دن میں چلتی ہے، تو اس ترکیب میں بھی مجاز عقلی ہے، اور علاقہ زمانیت ہے۔ (د) ہوا پودو ںکو پھلدار کرتی ہے، پس جب ہوا پھلدار نہیں کرے گی تو اس کو بانجھ کہیں گے، تو حقیقت میں ہوا خود بانجھ نہیں ہوتی، بلکہ وہ پودے جس پر پھل آتے ہیں، جب وہ پھل نہیں دیتے تو وہ بانجھ ہیں، لیکن چونکہ اس بانجھ پن کا سبب ہوا ہے تو ’’عُقم‘‘ کی نسبت ہوا کی طرف کردی مجاز عقلی کے طور پر، سببیت کے علاقہ کی وجہ سے۔ (ھ) ’’عَجَب‘‘ اس امر کو کہتے ہیں جس سے تعجب کیا جائے، پس عجب خود تعجب کرے یہ ممکن نہیں ہے، کیونکہ عجب عقلاء کی صفت ہے، لیکن عجب (تعجب والی چیز) لوگوں کے تعجب کی طرف داعی ہے، تو اسم فاعل کو یہاں اسم مفعول کی جگہ استعمال کیا گیا، اور یہ مجاز عقلی ہے، اور علاقہ مفعولیت ہے۔ (۶) ’’غَیَّرَ رَأسَہهُ‘‘ یعنی اس کے سر کو سیاہی سے سفیدی کی طرف رنگ دیا، تو سر کے رنگ کو بدلنے کی