الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
التمرین - ۶ وحله آنے والے دو اشعار کی تشریح کریں ، اور ان میں نہی کے صیغوں کی مراد واضح کریں۔ (۱) لوگوں پر ان کی طبیعت کے خلاف کوئی چیز لازم نہ کرو، ورنہ عتاب کرتے کرتے تم بھی تھک جاؤگے اور وہ بھی تھک جائیں گے۔ (۲) اور تم ان کی خندہ پیشانی سے دھوکا نہ کھاؤ، اس لئے کہ اکثر وبیشتر بجلیوں کا چمکنا بغیر بارش کے ہوتا ہے۔اشعار کی تشریح :- شاعر کہتا ہے کہ لوگوں کے ساتھ رہن سہن رکھو اور ان کے ساتھ رہو ان کے عیوب ونقائص کے ساتھ جو ان میں ہیں، ان میں سے کسی کو اس کی طبیعت کے خلاف مکلف نہ کرو، اور اس کے ان اخلاق کے علاوہ تم اس پر لازم نہ کرو، جن اخلاق پر اس کی نشو ونما ہوئی ہے، ورنہ تمہارا عتاب ان پر لمبا ہوجائے گا جس سے تم بھی ان سے تھک جاؤ گے اور وہ بھی تم سے تھک جائیں گے ، اور تمہارا معاملہ ان کے ساتھ اختلاف وافتراق کی طرف لوٹے گا ـــــــــــــ اور تم پر لازم ہے کہ لوگوں کے ظاہر سے دھوکہ نہ کھاؤ، اور نہ اس بشاشت اور خندہ پیشانی سے دھوکہ کھاؤ جس کے ساتھ وہ تم سے ملتے ہیں، کیونکہ بجلی بسا اوقات روشنی کرتی ہے اور چمکتی ہے اور اس کے بعد بارش نہیں ہوتی ہے۔ نہی کے صیغوں کی مراد:- دونوں شعروں میں نہی کے صیغوں کی مراد’’ارشاد‘‘ہے، اس لئے کہ متکلم مخاطب کو لوگوں کے ساتھ رہن سہن میں سیدھے راستے کی نصیحت ورہنمائی کرتا ہے، تاکہ ان کی صحبت سے نفع ہو اور ان کی تکلیف واذیت سے حفاظت رہے۔ * * *