الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(۳) نہی یہاں ’’تہهدید‘‘ کے لئے ہے، اس لئے کہ متکلم مخاطب کو سرکشی کے انجام سے ڈرا رہا ہے۔ (۴) نہی یہاں ’’تحقیر‘‘ کے لئے ہے، اس لئے کہ متکلم اپنے مخاطب کو حقیر بتانا چاہ رہا ہے، اور بتانا چاہتا ہے کہ مخاطب ایسے بڑے کاموں میں کوشش کا اہل نہیں ہے جو کام معزز اور بڑے لوگ کرتے ہیں۔التمرین - ۲ آنے والی مثالوں میں نہی کے صیغے اور ہر صیغہ کی مراد واضح کریں۔ (۱) ابو طیب متنبی نے سیف الدولہ کی مدح میں کہا ہے ؎ تم سیف الدولہ کو دیکھنے کے بعد کسی سخی کو تلاش نہ کرو، اس لئے کہ سخیوں میں سب سے زیادہ سخاوت کرنے والے ختم ہوگئے۔ (۲) ایک شاعر کا شعر ہے ؎ تم شرافت کو كھجور نہ سمجھو جسے تم کھارہے ہو، تم شرافت کو ہرگز نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ تم ایلوے (کڑوے پھل) کو نہ کھاؤ، (یعنی بغیر مشقت برداشت کئے شرافت نہیں مل سکتی)۔ (۳) اور طغرانی کا شعر ہے ؎ تم بلند درجات کی خواہش نہ کرو، اسباب وآلات کے مکمل ہونے سے پہلے۔ (۴) شریف رضی کا شعر ہے ؎ تم اس دشمن سے ہرگز اطمینان نہ کرلینا، جس کا پہلو نرم ہوگیا ہو، اس لئے کہ اس نرمی کا انجام سانپ کی سختی ہوگی۔ (۵) متنبی کا شعر ہے ؎ تم کو ہرگز حوادث زمانہ نہ پہنچے ، اس لئے کہ جب حوادث کے ہاتھ حملہ کرتے ہیں تو مضبوط درخت کو ایک ہلکے پودے سے توڑ ڈالتے ہیں۔ (۶) تم کو اپنے انجام سے ایسی لذت غفلت میں نہ ڈالے جو لذت فنا ہوجائے اور دائمی حسرت پیدا کردے۔ (۷) جن کو تم نے قتل کیا ہے، ان میں مت سمجھو کہ زندگی کی رمق باقی ہے، اس لئے کہ گدھ تو مردار ہی کو کھاتے ہیں (اس سے معلوم ہوا کہ مرچکے ہیں)۔