الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
الاجابہ (نمونے کا حل) نمبر مطلوبہ سوال جواب کی وضاحت (۱) هَھلْ رَأَیْتَ الْحَرِیْقَ الَّذِی شُبَّ فِی الْمَدِیْنَةِ؟ یہاں سوال نسبت کے بارے میں ہے، اور ہمزہ اور ھل دونوں نسبت کے سوال کے لئے آتے ہیں، پس ان میں سے ایک کو ذکر کرکے اس کے بعد جملہ لایا جائےگا۔ (۲) أَ أَنْتَ الَّذِیْ أَنْقَذْتَ الْغَرِیْقَ أَمْ نَجِیْبٌ ؟ یہاں سوال مسند الیہ کے بارے میں ہے، اس لئے یہاں ہمزہ استفہام لایا جائے گا، اور اس کے بعد مسئول عنہ لایا جائے گا، اور پھر ام کے بعد اس کا مقابل لایا جائے گا۔ (۳) أَفِي الْخَرِیْفِ یَکْثُرُ الْبَنَفْسَجُ أَمْ فِی الشِّتَاءِ یہاں سوال ظرف سے متعلق ہے، اس میں دوسری مثال کی طرح ہمزہ لایا جائے گا، اور ام کے بعد معادل (مقابل) لایا جائے گا۔النموذج (نمونے کی مثالیں) (۲) استفہام کے اغراض ومعانی کے بیان کے لئے (۱) ابو تمام نے مدح میں کہا ہے ؎ هَلِ اجْتَمَعَتْ أَحْیَاءُ عَدْنَانَ کُلُّھهَا بِمُلْتَحَمٍ إِلَّا وَأَنْتَ أَمِیْرُهھَا ترجمہ:- عدنان کے تمام قبائل کسی میدان جنگ میں اکٹھا نہیں ہوئے، مگر آپ ہی ان کے کمانڈر رہے ہیں۔ (۲) بحتری کا شعر ہے ؎ أَ أَکْفُرُكَ النَّعْمَاءَ عِنْدِيْ وَقَدْ نَمَتْ عَلَیَّ نُمُوَّ الْفَجْرِ وَالْفَجْرُ سَاطِعٌ وَأَنْتَ الَّذِی أَعْزَزْتَنِيْ بَعْدَ ذِلَّتِيْ فَلَاالْقَوْلُ مَخْفُوْضٌ وَلَاالطَّرْفُ خَاشِعٌ ترجمہ:- کیا میں اپنے اوپر تیری نعمتوں کی ناشکری کروں؟ جب کہ وہ فجر کی طرح میرے اوپر بڑھتی ہیں، جب کہ فجر روشن ہورہی ہو ــــــــــ ــــــــــــــــــــــــ اور تو نے ہی میری ذلت کے بعد میری عزت بڑھائی ہے، تو اب نہ بات میں پستی ہے، اور نہ نگاہ جھکی ہوئی ہے۔