الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
البحث (مثالوں کی وضاحت) ماقبل میں آپ استفہام کے الفاظ اور ان کے حقیقی معانی کو جان چکے ہیں، یہاں ہم آپ کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہ استفہام کے الفاظ کبھی دوسرے معانی میں بھی مستعمل ہوتے ہیں جو معانی قرائن سے معلوم ہوتے ہیں۔ پچھلی مثالوں میں آپ دیکھیں، پہلی مثال میں بحتری کسی چیز کے بارے میں نہیں سوال کررہا ہے، بلکہ وہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ زمانہ بہت جلد ختم ہونے والی سختی کا نام ہے، اور وہ ایک تنگی کا نام ہے جس کے پیچھے کشادگی آتی ہے، تو اس کے کلام میں ’’هھل‘‘ نفی کے لئے ہے نہ کہ کسی مجہول چیز کے علم کو طلب کرنے کے لئے۔ اور دوسری مثال میں متنبی دشمنوں پر نکیر کررہا ہے، ان کے کافور کی بلندی میں شک کرنے کی وجہ سے، اور کافور پر اللہ کی لکھی ہوئی فتح ونصرت پر اور کافور کے ساتھ جو خوش قسمتی خاص ہے اس پر وہ دشمنوں سے دلائل طلب کرکے ان پر نکیر کررہا ہے جب کہ وہ دشمن دیکھ چکے ہیں کہ جو بھی کافور کے ساتھ برائی کا ارادہ کرتا ہے وہ کیسي ہلاکتوں میں گرتا ہے، اور جو بھی اس کے ساتھ برائی دل میں سوچتا ہے (نیت کرتا ہے) اس کو کیسے زمانے کے حوادث پہنچتے ہیں، پس استفہام اس شعر میں سوائے نفی کے اور کوئی معنی کا فائدہ نہیں دے رہا ہے۔ اور تیسری مثال میں بحتری یہ چاہتا ہے کہ وہ ممدوح کو اس چیز کے اقرار پر آمادہ کرے جس کا وہ اس کے لئے دعوی کرتا ہے یعنی ممدوح کا سخاوت، جسم کے قوی وتوانا ہونے، اور شجاعت میں باقی خلفاء پر فوقیت رکھنا، اس کا مقصد بھی سوال کرنا نہیں ہے، لہذا استفہام اس کے کلام میں تقریر (ثابت کرنے) کے لئے ہوگا۔ اور چوتھی مثال میں شاعر اپنے مخاطبین کو ملامت کررہا ہے، ان کے مخالفت میں حد سے بڑھنے پر، اور ان کے پستی وذلت اختیار کرنے اور باہم نفرت کرنے پر، اور شور وشغب میں ان کےغلوکرنے پر ان کو ڈانٹ رہا ہے، تو اس نے ادات استفہام کو اس کے اصلی معنی سے نکال کر زجر وتوبیخ کے لئے استعمال کیا۔ اور پانچویں مثال میں متنبی کو تعظیم وتوقیر مقصود ہے، مرنے والے کے لئے اس کی زندگی میں سرداری، بہادری اور سخاوت کے صفات ظاہر کرکے، اور ساتھ ہی اس میں حسرت ودرد مندی کا اظہار بھی ہے، ــــــــــــ اور چھٹی مثال میں جس میں متنبی کافور کی مذمت کررہا ہے تو وہ اس کی شان گھٹارہا ہے، اور مقصد اس کو شرافت سے گرانا اور حقیر کرنا ہے، تو اس میں حرف استفہام ’’این‘‘ تحقیر وتذلیل کے لئے ہے، ــــــــــــ ساتویں مثال میں ’’حتی متی‘‘ استبطاء