الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
بیماری کی خبر پہنچی جو آپ کو پیش آئی، پس میں غمگین ورنجیدہ ہوں، اور میں چاہتا ہوں کاش اس بیماری میں آپ کے ساتھ شریک ہوتا ، اور آپ کی کچھ تکلیف میں اٹھالیتا، لیکن یہ تو حزن وغم ہے جو عنقریب کھل جائے گا اور سختی ہے کشادگی ہوجائے گی، پس آپ صبر کریں تاکہ صابرین کا اجر حاصل کریں، آپ اپنے گھر میں جمے رہیں، سورج کی روشنی میں آنکھیں نہ لائیں، اور نہ ہوا چلنے کی جگہ میں چلیں اور ابھی کتاب وقلم بھی ایک طرف رکھدیں، ابھی تو صرف ڈاکٹر کی طرف متوجہ رہیں، اور اس کی خیر خواہانہ باتیں قبول کریں حتی کہ اللہ آپ کی شفا کا فیصلہ فرمائے۔الخبر ۱ - خبر پیش کرنے کا مقصد الامثلۃ (مثالیں) (۱) وُلِدَ النَّبِيُّ ﷺ عَامَ الْفِیْلِ وَاُوْحِيَ إِلَیْہهِ فِی سِنِّ الْأَرْبَعِیْنَ وَأَقَامَ بِمَکَّةَ ثَلٰثَ عَشَرَةَ سَنَةً وَبِالْمَدِیْنَةِ عَشْرًا نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت واقعۂ فیل کے سال ہوئی، اور چالیس سال کی عمر میں آپ کے پاس وحی آئی، آپﷺنے تیرہ سال مکہ میں قیام فرمایا اور دس سال مدینہ میں۔ (۲) کَانَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیْزِ لَایَأْخُذُ مِنْ بَیْتِ الْمَالِ شَیْئًا، وَلَایُجْرِي عَلٰی نَفْسِہهِ مِنَ الْفَیْیٔ دِرْهَمًا حضرت عمر بن عبد العزیزؒ بیت المال سے کچھ نہیں لیتے تھے، اور نہ مال غنیمت میں سے ایک درہم اپنے اوپر لگاتے تھے۔ (۳)لَقَدْ نَھهَضْتَ مِنْ نَوْمِكَ الْیَوْمَ مُبَکِّرًا ـــــــــــــآج صبح سویرے تم اپنی نیند سے بیدار ہوگئے۔ (۴) أَنْتَ تَعْمَلُ فِی حَدِیْقَتِكَ کُلَّ یَوْمٍ ـــــــــــــ تم روزانہ اپنے باغ میں کام کرتے ہو۔ (۵) وزیر یحیی برمکی نے خلیفہ ہارون رشید سے خطاب کرتے ہوئے کہا ؎ إِنَّ الْبَرَامِکَةَ الَّذِیْنَ رُمُوْالَدَیْكَ بِدَاهِیَہهْ صُفْرُ الْوُجُوْهِ عَلَیْھهِمْ خِلَعُ الْمَذَلّةِ بَادِیَہهْ