الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
حل تمرین - ۱۰ اشعار کی شرح :- شاعر کہتا ہے بیشک یہ جگہ اپنے خوبصورت اور عجیب وغریب مناظر کی وجہ سے گویا کہ وہ جناتوں کے ٹھکانے ہیں، اور اس میں رہنے والے ایسی عجیب زبان بولتے ہیں جو عقلوں سے دور ہے، یہاں تک کہ اگر حضرت سلیمانؑ بھی ان کے پاس آجائے تو ان کے جناتوں کی زبانیں جاننے کے باوجود ان کو ترجمان کی ضرورت پڑے، اور اس جگہ نے اپنے عمدہ مناظر کی وجہ سے ہمارے گھوڑ سواروں کے دلوں کو موہ لیا ہے اور ہمارے گھوڑوں کو اپنی طرف مائل کردیا ہے، حتی کہ مجھے ان گھوڑوں پر ڈر لگ رہا ہے کہ یہ اڑیل ہوجائیں، اور چلنے سے رک جائیں باوجود ان کے عمدہ واصیل اور شریف النسل ہونے کے۔اشعار میں اطناب :- شاعر کے دوسرے شعر ’’وَإِنْ کَرُمْنَ‘‘ میں انوکھا احتراس ہے۔أثر علم المعانی فی بلاغۃ الکلام گذشتہ قواعد ومباحث کے پڑھنے کے بعد ہم آپ کے سامنے علم معانی کے مباحث کا خلاصہ دو چیزوں میں کرسکتے ہیں، پہلی چیز یہ ہے کہ علم معانی یہ بیان کرتا ہے کہ کلام کا سامعین کی حالت اور مواقعِ استعمال کے مطابق ہونا ضروری ہے اور علم معانی یہ بیان کرتا ہے کہ کوئی کلام بلیغ نہیں ہوسکتا چاہے اسکی صورت کیسی ہی ہو، یہاں تک کہ وہ کلام اس مقام کے مطابق ہو جس میں یہ استعمال کیا جارہا ہے، اور سامع کی حالت کے مطابق ہو جسکے سامنے کلام پیش کیا جارہا ہے، اور قدیم زمانے سے عرب کا یہ مقولہ مشہور ہے کہ ’’ہر مقام کے مطابق کلام ہونا چاہیے‘‘۔ چنانچہ خبر کبھی تاکید کے ساتھ آتی ہے، جیسے آپ جان چکے، اور کبھی بغیر تاکید کے، سامع کے مضمونِ خبر سے ناواقف ہونے یا متردد ہونے یا منکر ہونے کے اعتبار سے، اور بلاوجہ اس اصل کی مخالفت یہ بلاغت کے مقررہ قواعد کی مخالفت ہے، ـــــــــــ ــــــــــآپ اللہ تعالی کا ارشاد دیکھیں، عیسیؑ کے قاصدوں کے بارے میں، جب عیسیؑ نے ان کو انطاکیہ والوں کے پاس بھیجا تھا ــــــــــ وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلاً أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ إِذْ جَاءهَا الْمُرْسَلُونَ إِذْ أَرْسَلْنَا إِلَيْهِمُ اثْنَيْنِ فَكَذَّبُوهُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ فَقَالُوا إِنَّا إِلَيْكُم مُّرْسَلُونَ قَالُوا مَا أَنتُمْ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَمَا أَنزَلَ الرَّحْمن مِن شَيْءٍ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ تَكْذِبُونَ قَالُوا رَبُّنَا يَعْلَمُ إِنَّا إِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُون (یس ۱۳ - ۱۶) ـــــــــــ اے نبی جی! آپ ان کے سامنے بستی والوں کی مثال بیان کریں، جب ان کے پاس کئی رسول