الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
علم المعانی تقسیم الکلام الی خبر وانشاءٍ الامثلۃ (مثالیں) (۱) ابو اسحق غزی نے کہا ہے ؎ لَوْلَا أَبُوْ الطَّیِّبِ الْکِنْدِیُّ مَاامْتَلَأَتْ مَسَامِعُ النَّاسِ مِنْ مَدْحِ ابْنِ حَمْدَانِ ترجمہ:- اگر ابو طیب کندی (متنبی) نہ ہوتا تو لوگوں کے کا ن ابن حمدان (سیف الدولہ) کی تعریف سے نہ بھرتے۔ (۲) ابو طیب متنبی نے کہا ہے ؎ لَاأَشْرَئِبُّ إِلٰی مَالَمْ یَفُتْ طَمْعًا وَلَا أَبِیْتُ عَلٰی مَافَاتَ حَسْرَانًا ترجمہ:- میں لالچ سے اس چیز کو نہیں جھانکتا ہوں جو فوت نہیں ہوئی ہے، اور فوت شدہ چیز پر حسرت کرتے ہوئے رات نہیں گذارتا ہوں۔ (۳) ابو العتاہیہ نے کہا ہے ؎ إِنَّ الْبَخِیْلَ وَإِنْ أَفَادَ غِنًی لَتُرٰی عَلَیْہِهِ مَخَایِلُ الْفَقْرِ ترجمہ:- بیشک بخیل آدمی اگرچہ مالداری حاصل کرلے، اس پر فقر کے اثرات دیکھے جاتے ہیں۔ (۴) کسی حکیم نے اپنے بیٹے سے کہا ہے ـــــــــــــ یَابُنَیَّ تَعَلَّمْ حُسْنَ الاِسْتِمَاعِ کَمَا تَتَعَلَّمُ حُسْنَ الْحَدِیْثِ ـــــــــــــ میرے بیٹے! جیسے تو اچھی طرح بات کرنا سیکھ رہا ہے ایسے ہی اچھی طرح بات سننا بھی سیکھ۔ (۵) حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے ایک آدمی کو وصیت کرتے ہوئے کہا -- لَاتَتَکَلَّمْ بِمَا لَایَعْنِیْکَ، وَدَعِ الْکَلَامَ فِی کَثِیْرٍ مِمَّا یَعْنِیْکَ حَتّٰی تَجِدَلَہهُ مَوْضِعًا ـــــــــــــ بے فائدہ امور میں بات نہ کر، اور بہت سے فائدہ والے امور میں بھی بات کرنے سے گریز کر یہاں تک کہ تو اس کے لئے کوئی مناسب موقع پائے۔ (۶) ابو طیب متنبی نے کہا ہے ؎