الرحمۃ الواسعۃ فی حل البلاغۃ الواضحۃ |
لرحمة ا |
|
(ب) بقیۃ ادوات الاستفہام الامثلہ (مثالیں) (۱) مَنِ اخْتَطَّ الْقَاهِرَةَ ـــــــــــ قاہرہ کی جد بندی کس نے کی؟ (۲) مَنْ حَفَرَ تُرْعَةَ السُّوِیْسِ ـــــــــــ نہر سویز کس نے کھودی؟ (۳) مَا الْکَرٰی ـــــــــــ نیند کیا چیز ہے؟ (۴) مَا الْإِسْرَافُ ـــــــــــ اسراف (فضول خرچی) کیا ہے؟ (۵) مَتٰی تَوَلَّی الْخِلَافَةَ عُمَرُ ـــــــــــ حضرت عمرؓ خلافت کے والی کب بنے؟ (۶) مَتٰی یَعُوْدُ الْمُسَافِرُوْنَ ـــــــــــ مسافر لوگ کب واپس ہوں گے؟ (۷) یَسْأَلُ أَیَّانَ یَوْمُ الْقِیٰمَةِۃِ؟ ـــــــــــ وہ پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہے؟ (۸) یَسْأَلُوْنَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَیَّانَ مُرْسَاهَا ـــــــــــ وہ لوگ پوچھتے ہیں قیامت کے بارے میں کہ اس کا وقوع کب ہوگا۔البحث (مثالوں کی وضاحت) گذشتہ تمام جملے استفہامیہ ہیں، اگر آپ یہاں ادواتِ استفہام کے معانی میں غور کریں گے تو آپ دیکھیں گے کہ’’ من ‘‘کے ذریعہ ذوی العقول کی تعیین طلب کی جاتی ہے، اور’’ ما ‘‘ غیر ذوی العقول کے لئے آتا ہے، اور اس کے ذریعہ کبھی تو اسم کی وضاحت مطلوب ہوتی ہے، جیسے آپ جب کہیں مَا الْکُرٰی؟ تو جواب ہوگا کہ’’ وہ نیند ہے‘‘ ، اور کبھی اس کے ذریعہ مسمی کی حقیقت مطلوب ہوتی ہے، جیسے جب آپ کہیں مَا الْإِسْرَافُ؟ تو جواب ہوگا کہ’’ وہ خرچ وغیرہ میں حد سے بڑھنا ہے‘‘ ، ـــــــــــ اور آپ کو یہ بھی پتہ چلا کہ’’ متی ‘‘ کے ذریعہ ماضی یا مستقبل کے زمانہ کی تعیین مطلوب ہوتی ہے، اور’’ ایان ‘‘ خاص مستقبل کے زمانے کے لئے آتا ہے، اور کبھی عظیم الشان اور ہولناک موقعوں پر بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔ استفہام کے کچھ ادوات اور ہیں، جیسے کیف، أین، أنی، کم، اور أیٌّ، پس ’’ کیف‘‘کے ذریعہ حالت کی تعیین مطلوب ہوتی ہے، جیسے کیف جئتم ؟ ـــــــــــ اور’’ این‘‘سے جگہ کی تعیین مطلوب ہوتی ہے، جیسے أَیْنَ دَجْلَةُ وَالْفُرَاتُ؟ ـــــــــــ اور ’’ أنی‘‘ کبھی کیف کے معنی میں ہوتا ہے، جیسے أَنّٰی تَسُوْدُ الْعَشِیْرَةُۃ